ائے دن بی جے پی لیڈران اپنے متنازعہ بیان سے ملک میں نفرت پھیلانے کاکام کررہے ہیں مگرالیکشن خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ قبل ازیں یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے ہندوستانی فوج کو ’’مودی سینا‘‘ کہاتھا جس پر الیکشن کمیشن نے ایک انتباہ دے کر چھوڑ دیا مگر اس مرتبہ یوگی ادتیہ ناتھ نے جو کہا وہ ان کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ سماج وادی پارٹی کی صدر مایاوتی نے دیو بند میں ایک انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ’’ مسلمان کسی بھی قیمت پر اپنے ووٹ تقسیم ہونے نہ دیں‘ اور اپنے ووٹوں کا استعمال عظیم اتحاد میں شامل بہوجن سماج پارٹی‘ سماج وادی پارٹی اورراشٹرایہ لوک دل کے امیدواروں کے حق میں کریں‘‘۔
جس کے جواب میں ایک روز قبل چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے کہاکہ ’’ ایس پی‘ بی ایس پی‘ آر ایل ڈی کے لئے علی ہیں تو ہمیں بجرنگ بلی پر بھروسہ ہے‘‘۔ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ یوگی ادتیہ ناتھ نے اس طرح کا بیان دیا ہے۔
سال2015کے اسمبلی الیکشن میں بھی یوگی ادتیہ ناتھ نے اترپردیش کے مختلف اسمبلی حلقوں میں مہم کے دوران اس طر ح کے بیانات دئے ہیں۔
ادتیہ ناتھ کے علاوہ وزیراعظم نریند رمودی جس کو بی جے پی اپنا سپہ سالا رمانتی ہے وہ بھی سابق کے اسمبلی الیکشن میں’ عید کے لئے لائٹ تو دیوالی کے لئے کیوں نہیں‘کے علاوہ ’قبرستان کے لئے زمین تو شمشان کے لئے زمین کیو ں نہیں‘ جیسے بیانات دے کر ماحول میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ اس طرح کی بیان بازیو ں پر سختی کے ساتھ توقف لگائے بالخصوص ایسے وقت میں جب ملک کی عوام اپنے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی باگ ڈور کسی کے ہاتھ میں سونپنے کی تیاری کررہی ہے۔