ملک میں عام انتخابات چل رہے ہیں اور انتخابی تشہیر زوروں پر ہے،اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں بھی ہو رہی ہے اور انتخابی کمیشن بھی اپنے کارنامہ دکھا رہا ہے ۱، یوگی نے علی اور بجرنگ بلی کی جنگ چھیرنے کے بنا پر اس پر 72گھنٹے کہیں بھی انتخابی ریلیوں میں حاضری اس پرپابندی ڈالی گئی جب کہ مایاوتی کو انکا جواب دینے پر 48گھنٹے ان پر انتخابی تشہیر پر پابندی عائد کی گئی ہے ، انہوں نے کہاں تھا کہ مسلم ووٹروں کو سمجھ کر کام لینا چاھیئے کسی بھی قسم کے بھکاؤے میں نہیں انا چاھیئے ۔
جبکہ مینکا گاندھی نے کھلم کھلا مسلمانوں کو دھمکی دے کر ان سے ووٹ مانگا تھا کہا تھا کہ میں جیت رہی ہوں اگر مسلمان مجھے ووٹ نہیں دینگے تو ان کے ووٹ کے بغیر جیتنا اچھا نہیں لگے گا ، اور اگر مسلمان ووٹ نہیں دیتے تو وہ میرے پاس نوکری کی بھی مانگ لے کر نہیں آئے اور میں اسوقت انکی مدد بھی نہیں کرونگی ۔انتخابی کمیشن نے اس پر کاروئی کی اور ان پر 48گھنٹے پابندی عائد کی اور انکو اس وقت تک انتحابی تشہیر سے روکا ۔ جبکہ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان نے رامپور کی بی جے پی امیدوار کے بارے میں کہا تھا کہ میں پہیلے ہی جان گیا تھا کہ انکا انڈرویر خاکی وردی کا ہے ۔انتخابی کمیشن نے ان پر کاروائی کرتے ہوئے 72گھنٹے ان پر انتخابی تشہیر کے لئے پابندی عائد کی۔
انتخابی کمیشن کی اس کاروائی پر لوگ انتخابی کمیشن کی تعریف کر رہے ہیں ، اور کہا جا رہا ہے کہ ملک ہندوستان میں پہیلی مرتبہ اتنے اعلی پیمانے پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔
(سیاست نیوز)