یوگی ادتیہ ناتھ نے مذہب کے نام پر ووٹ کی ممانعت کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہا‘ مزیدوضاحت بھی طلب کی۔

گورکھپور( اترپردیش)بھارتیہ جنتا پارٹی کی گورکھپور سے نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی یوگی ادتیہ ناتھ نے مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کی سراہا نا کرتے ہوئے زور دیا کہ اس قانون میں مزید تفصیلی وضاحت درکار ہے۔

https://twitter.com/yogi_adityanath/status/806892183886307328

انہوں نے کہاکہ ’’ اس فیصلے کاخیر مقدم کیاجاناچاہئے جو عوامی ایکٹ ( آر پی اے) کی نمائندگی کرتا ہے جس میں سیاسی لوگوں کے لئے مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کے متعلق ایک حد مقرر کی گئی ہے ‘ مگر اس میں وضاحت بھی درکار ہے‘‘۔ا

دتیہ ناتھ نے کہاکہ ہندوستان کا دستور سکیولر ہے جس میں مذہب ‘ ذات پات‘ نسل ‘ کمیونٹی او رلسانی بنیاد پر ووٹ مانگے کے عمل کی روک تھام ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے پیر کے روزہندوتوا فیصلہ1995کی سنوائی کے دوران کہاکہ کوئی بھی سیاسی داں نسل‘ مذہب اور ذات کے نام پر ووٹ نہیں مانگ سکتا۔
سات ججوں کی دستوری بنچ کی معزز عدالت نے مزیدکہاکہ انتخابات ایک جمہوری عمل کا حصہ ہے جس میں اس کو روبعمل لانے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں عدالت کی ساتھ رکنی دستوری بنچ نے سنوائی کے دوران کہاکہ1995کے ہندوتوا فیصلے کو اس میں تسلیم نہیں کیاجاسکتا کیوں ’’ ہندوتوا ایک طرززندگی ہے ناکہ مذہب‘‘

۔سماجی جہدکار تیستا ستلواد کی جانب سے 95فیصلے پر دوبارہ سنوائی کی درخواست کے بعد یہ مشاہدہ سامنے آیا۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی قیادت میں سنوائی کررہی اس دستوری بنچ نے کہاکہ ہندوتوا کے معنی او رمطلب جاننے کے لئے ہم ایک طویل بحث میں نہیں پڑنا چاہتے اور عدالت نے 95ہندوتوا فیصلے پر نظر ثانی سے انکارکردیا۔