لکھنو: مسلم رائے دہندے یوپی کی آبادی کا تقریباً 20فیصد ہے‘ وہ انتخابی امکانات روشن بھی کرسکتے ہیں اور تاریک بھی ‘ یہی وجہہ ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں ائندہ اسمبلی انتخابات میں مسلم رائے ہندوں کو ترغیب دینے میں مصروف ہیں۔جب کے بی جے پی اپنے مفادات کے لئے مسلم رائے دہندوں کو تقسیم کرنا چاہتی ہے
۔اس نے ایک اقلیتی پارٹی کو جس نے 403انتخابی حلقوں سے 125حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں رائے دہی مقرر ہے۔
سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو نے اس فیصلہ پر اپنی پارٹی کے سینئر قائد رام گوپال یادو سے تبادلہ خیال کیا۔
سماج وادی پارٹی خاندان کو اب مسلمانوں کے ووٹوں کے بارے میں شکوک شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔