یوپی میں غیر قانونی مسلخیں بند ہونے کے بعد اے ایم یو کے طالب علم پریشان

لکھنو:غیر قانونی گوشت کی دوکانو ں کویوپی چیف منسٹریوگی ادتیہ ناتھ کی جانب سے بند کردئے جانے کے فیصلے کا راست اثر علی گڑہ مسلم یونیورسٹی ہاسٹل کیٹین مینو پر پڑا۔بیف کی عدم دستیابی کی وجہہ سے اے ایم یو ہاسٹل انتظامیہ ترکاری کے پکوان سربراہ کرنے پر مجبور ہویگا ہے۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے 27مارچ کو اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ اس مسئلہ پر اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ’’علی گڑے مسلم یونیورسٹی کے 1500اقامتی طلبہ کو کل پچھلے دودنوں سے گوشت سربراہ نہیں کیاجارہا ہے اور بی جے پی کہتی ہے ہم ٹارگٹ نہیں کررہے ہیں؟‘‘۔

گوشت کی کمی کے سبب اہاں علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کینٹین میں گوشت سربراہ نہیں کیاجارہا ہے وہی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ باڈی نے وائس چانسلر کو اس ضمن میں ایک مکتوب بھی لکھا۔

اے ایم یو کے ڈائننگ حال انچارج امتیاز احمد خان نے اے این ائی سے کہاکہ’’تقریبا 3-4دنوں سے گوشت دستیاب نہیں ہے ‘جس کی وجہہ سے اسٹوڈنٹس مایوس ہیں‘‘۔انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اے اپی یو کے ایک طالب علم فیض الحسن نے اپنے تاثرات میں کہاکہ پچھلے 6-7دنوں سے طلبہ کو گوشت سربراہ نہیں کیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اس کی وجہہ سے ڈائننگ چارجس میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ چکن کی قیمتوں میں120سے 220تک فی کیلو گرام اضافہ ہوا‘ ترکاری کی قیمتوں میں بھی شدید اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اس کی وجہہ سے متواسط اور غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ متاثر ہورہے ہیں‘‘۔