لکھنو:غیر قانونی گوشت کی دوکانو ں کویوپی چیف منسٹریوگی ادتیہ ناتھ کی جانب سے بند کردئے جانے کے فیصلے کا راست اثر علی گڑہ مسلم یونیورسٹی ہاسٹل کیٹین مینو پر پڑا۔بیف کی عدم دستیابی کی وجہہ سے اے ایم یو ہاسٹل انتظامیہ ترکاری کے پکوان سربراہ کرنے پر مجبور ہویگا ہے۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے 27مارچ کو اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ اس مسئلہ پر اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ’’علی گڑے مسلم یونیورسٹی کے 1500اقامتی طلبہ کو کل پچھلے دودنوں سے گوشت سربراہ نہیں کیاجارہا ہے اور بی جے پی کہتی ہے ہم ٹارگٹ نہیں کررہے ہیں؟‘‘۔
For around 3-4 days meat is not available, students go back disappointed: Imtiyaz Ahmed Khan, Dining Hall In-Charge, AMU. pic.twitter.com/gNQYumclzX
— ANI UP (@ANINewsUP) March 30, 2017
گوشت کی کمی کے سبب اہاں علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کینٹین میں گوشت سربراہ نہیں کیاجارہا ہے وہی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ باڈی نے وائس چانسلر کو اس ضمن میں ایک مکتوب بھی لکھا۔
Veggie meals for students, as meat shortage hits Aligarh Muslim University canteen. pic.twitter.com/lveCnX0uEi
— ANI UP (@ANINewsUP) March 30, 2017
اے ایم یو کے ڈائننگ حال انچارج امتیاز احمد خان نے اے این ائی سے کہاکہ’’تقریبا 3-4دنوں سے گوشت دستیاب نہیں ہے ‘جس کی وجہہ سے اسٹوڈنٹس مایوس ہیں‘‘۔انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اے اپی یو کے ایک طالب علم فیض الحسن نے اپنے تاثرات میں کہاکہ پچھلے 6-7دنوں سے طلبہ کو گوشت سربراہ نہیں کیاگیا۔
15,000 residential students in Aligarh Muslim University have not been served meat(buffalo) since yesterday & BJP says we r not targeting?
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 27, 2017
انہوں نے کہاکہ ’’ اس کی وجہہ سے ڈائننگ چارجس میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ چکن کی قیمتوں میں120سے 220تک فی کیلو گرام اضافہ ہوا‘ ترکاری کی قیمتوں میں بھی شدید اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اس کی وجہہ سے متواسط اور غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ متاثر ہورہے ہیں‘‘۔