لکھنو۔اترپردیش کنٹرول آف آرگنائزٹ کرائم ایکٹ کے مسودہ کویوپی کی ریاستی کابینہ جس کی نگرانی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کررہے ہیں منظوری دیدی ہے۔ اور توقع ہے کہ ریاست کے مجوزہ سرمائی اسمبلی اجلاس میں اس بل کو پیش کردیاجائے گا۔مہارشٹرا کے خطوط پر اس قانون کو تیار کیاگیا ہے تاکہ لینڈ مافیا‘ مائننگ مافیا اور منظم جرائم کی ریاست میں روک تھام عمل میں لائی جاسکے۔
مگر اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ پہلے سے ہی ریاست میں منظم جرائم کی روک تھام کے لئے بہت سارے قوانین موجود ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل کے ذریعہ حکومت اسٹوڈنٹ لیڈرس اور سیاسی قائدین میں خوف اور دہشت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ایوان میں اگر بل پیش کیاجائے گاتو اپوزیشن اس کی مخالفت کریگی۔ سماج وادی پارٹی کے ترجمان راجندر چودھری نے کہاکہ ’’ قانون کا اصل مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔ سماج وادی پارٹی اس کی اجازت نہیں دی گی‘‘۔
لکھنو ریلیز فورم کے ترجمان شہنواز عالم نے کہاہے کہ ’’ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ ہر وقت اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ ریاست کا نظم ونسق مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔ پھر کیا ضرورت ہے کہ اس قسم کا ڈراگن قانون لایاجائے‘‘۔انہوں نے مزید پوچھا کہ پرنس تیواری جس نے مبینہ طور پر بالیا کی لڑکی رجنی کا قتل کیا ہے اپنے دعوی میں خود کو یوگی ادتیہ ناتھ کا ملازم قراردیتا ہے۔
کیاوہ بھی اس قانون کے دائرے میں رہے گا؟پچھلے کچھ مہینوں میں یوپی پولیس نے انکاونٹرس انجام دئے ہیں جس میں زیادہ تر مسلم ‘ پچھڑے اور دلت لوگوں کو ماردیا گیا۔ یہ انکاونٹر یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کی ہدایت پر کئے گئے ہیں۔شہنوا ز عالم نے سوال کیاکہ یوپی حکومت گاؤ رکشہ کے نام پر بے قصور مسلمانو ں کو قتل کرنے والوں کو بھی اس قانون میں شامل کریں گے۔یوگی حکومت دہ
ت گردی اور دوسرے بے بنیاد الزامات کے تحت مسلمانوں کو بدنام کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یوگی کے دور میں دلت اور دیگر پسماندہ طبقات کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔اسی اثر کی وجہہ سے بھیم آرمی جیسے تحریک شروع ہوئی ہے۔یوپی سی او سی اے قانون یوگی حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے والے گروپس کی آواز کو دبانہ ہے