یوپی سنی وقف ٹریبونل معاملہ، ہائی کورٹ کایوگی حکومت کو نوٹس

لکھنؤ: یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ ٹریبونل سے متعلق ایک اہم معاملہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سخت سوالات پوچھے ہیں۔اور سنی وقف بورڈ سے متولی کی نامزداگی کے تعلق سے وضاحت طلب کی ہے۔یہ حکم بریلی وقف نمبر ۵۱۹؍ مزار سید قاسم حسین ہاشمی کے سکریٹری محمد شفیع خان کے پٹیشن پر دیا گیا ہے۔

جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سنیت کمار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اگلی تاریخ ۱۵؍ مئی طے کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اس روز پوری تفصیل کے ساتھ حاضر رہیں۔عدالت نے ریاستی حکومت کی نمائندگی کر رہے ایڈشنل چیف کو بھی یہ ہدایت دی کہ وہ مکمل معا ملے سے وکیل کو بھی واقف کروائیں۔عرضی گذار کی جانب سے پیروکاسینئر ایڈوکیٹ سید فرمان نقوی نے دلیل پیش کی ہے کہ سنی وقف بورڈ نے جس شخص (ریحان خان) کو متولی بنایاہے اس کے خلاف کئی سنگین الزامات ہیں۔اور اس نامزدگی میں اوقاف ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ایسے کسی بھی عہدے پر نامزدگی اور اوقاف قوانین کے تحت ہی کی جانی چاہئے۔

ایڈوکیٹ نقوی نے ریاستی حکومت کے اس فیصلہ کو بھی چیلنج کیا جس میں یوگی سرکار نے وقف ٹریبونل کو تین رکنی سے گھٹاکر دورکنی کردیا ہے۔حکومت کی یہ دلیل ہے کہ یہ تبدیلی اس نے وقف ٹریبونل ایکٹ ۱۹۹۵ء کے سیکشن ۱۰۹؍ کے تحت کیا ہے جو اسے یہ اختیارات فراہم کرتے ہیں۔مگر ایڈوکیٹ فرمان نے حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کو اجاگر کرتے ہوئے اس نکتہ پر حکومت کو گھیرا کہ جس وقف ٹریبونل ایکٹ کا دعوی کیا جارہا ہے کہ وقف ایکٹ ہوتا ہے ۔وقف ٹریبونل ایکٹ نام سے تو کوئی قانون ہے ہی نہیں ۔