https://www.youtube.com/watch?v=na5E5ZAfRN4
پچھلے چار سالوں میں قومی سطح پر یہ روایت عام ہوگئی ہے کہ مذہب ‘ ذات پات‘ گائے او رلوجہاد کے نام پر بے رحمی سے قتل کردیاجارہا ہے اور نشانہ پر زیادہ تر مسلمان ہیں جبکہ دوسرا نمبر دلت طبقے سے تعلق رکھنے والوں کا ہے۔
اترپردیش کے دادری سے یہ سلسلہ شروع ہوا اور تازہ واقعہ میں مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک پچاس سال کے بزرگ شخص محمد افرازل کو ’’لوجہاد‘‘ کے نام پر بے رحمی کے ساتھ قتل کردیاگیا۔افرازل راجستھان کے ضلع راجسمنڈ میں لیبر کا کام کرتے تھے ‘ جنھیں شمبھول لال ریگر نامی ایک درندے نے بے رحمی کے ساتھ قتل کردیا اور اس قتل کی منظر کشی اپنے بھانجی سے کرائے۔ شمبھولال نے اپنے اس گھناؤنا جرم کو حق بجانب ٹھراتے ہوئے ایک معمر شخص پر مبینہ’’ لوجہاد‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے نہ صرف ان پر کھلاڑی نما چیز سے حملہ کیابلکہ افرازل کو زندہ جلانے میں بھی کسی قسم کی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔
نئی دہلی کے بیکانر ہاوز پر یونائٹیڈ سٹیزن کے زیر اہتمام مختلف یونیورسٹیز کے طلبہ نے افرازل کے بے رحمانہ قتل کے خلاف زبردست احتجاجی دھرنا منظم کیا۔ جواہرلال نہرو یونیورسٹی‘ دہلی یونیورسٹی‘ بنارس یونیورسٹی‘ علی گڑہ یونیورسٹی کے بشمول دیگر تعلیمی اداروں سے وابستہ طلبہ اور نوجوانوں کی کثیرتعداد نے اس احتجاجی دھرنے میں شرکت کرتے ہوئے راجستھان حکومت سے افرازل کے قاتل کے لئے پھانسی کی سزا کا مطالبہ کیا۔
امتحانات کے موسم کے باوجود طلبہ کی کثیرتعداد یہاں پر جمع ہوئی۔ دیپشیکا جو کہ اترپردیش کی بنارس ہندویونیورسٹی کی ایک طالب علم ہے اور انہوں نے احتجاج کے دوران افرزال کے قتل کو نہ صرف بے رحمانہ قراردیا بلکہ انسانیت سوز واقعہ قراردیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ۔
مذکورہ طالب علم کا کہنا ہے کہ مرکز میں مودی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ جمہوری ہندوستان کا سب سے برا واقعہ یوگی ادتیہ ناتھ کو اترپردیش کا چیف منسٹر بنانا ہے۔ ان کے مطابق یوگی ادتیہ ناتھ کے جیسے لوگ چیف منسٹر اگر بن جائیں تو دیش کا ایسا ہی حال ہوگا۔