اسکاٹ لینڈ کے سینٹ انڈریو میں بات کرتے ہوئے سابق یوکے سفیر نے عراق جنگ کی وجوہات کا انکشاف کی۔ کریگ موری نے اس انکاوئری کے متعلق کہاکہ جو عراق میں بڑ ے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے متعلق ٹونی بلیر اور امریکہ حملے سے قبل کی گئی تھی۔بیس سال تک سفارتی خدمات انجام ینے والے موری نے برٹش بیرونی دفتر میں برٹش سفیر کے طور پر کام کیاتھا۔
کریگ موری کے مطابق عراق جنگ کے پس پردہ حقائق ۔۔۔
سابق سفیر نے کہاکہ ’’ میں جہاں کا سفیر تھا وہاں پر صرف چھ ماہ میں اس بات کا پتہ چلاکہ‘ ہم اور امریکیوں نے لوگوں کو یہاں سے اذیت پہنچانے اور کچھ لوگوں کو ہلاک ہونے تک ایذا دینے کے لئے منتقل کرنے کاکام شروع کردیا ہے۔ اب آپ اس کا تصور کرسکتے ہیں کہ میرا عالمی منظر تبدیل ہوگیاہے۔ ایک ماہ بعد ہم نے سکیورٹی کونسل کی مرضی کے خلاف عراق پر حملہ کیا۔نہ صرف سکیورٹی کونسل کی اجازت کے خلاف بلکہ اگر اس بات کا بھی علم تھا کہ اگر معاملے سیکورٹی کونسل تک جائے گا تو ہم ووٹ نہیں ڈالیں گے‘‘۔انہوں نے کہاکہ بطور برٹش سفیر انہوں نے ان تمام اندرونی میموز کا مشاہدہ کیا ہے جو اس فیصلے کی بنیاد پر جاری کئے گئے تھے۔ا
نہیں بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کی تلاش کے لئے مقرر کی گئی ایف سی او یونٹ کا نگرانی کی بھی ذمہ اری تفویض کی گئی تھی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ’’ میں تمام حقیقت سے واقف تھا‘ میں کہہ نہیں سکتا تھا‘ وہ جانتے تھے یہاں پر کچھ نہیں ہے‘ یہ غلطی نہیں تھا ‘ یہ جھوٹ تھا‘ ہم نے عراق میں وہ کیا جو ہٹلر او رموسلونی نے ملک کے لئے کیاتھا۔ لیبیا میں ہم نے 15000لوگوں کا قتل کیا یہ وہ باتیں ہیں جس کو کبھی میڈیا کے سامنے نہیں بتایاگیا‘‘۔انہوں نے کہاکہ جب میں اندر دیکھا تو مجھے نظام کا ہر حصہ بدعنوان دیکھائی دیا۔ ممکنہ طور پر یہ وسائل پر کنٹرول کاکام تھا۔انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا تھا بیرونی ملک میں کتنے لوگ مارے گئے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ برٹش نے بھی کچھ لوگوں کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لئے یہ کام انجام دیا ہے۔ مذکورہ سفیر اس ویڈیو تمام چیزوں اور باتوں کا انکشاف کیاہے