یوروپ میں ذبیحہ امتناع کے خلاف مسلمان اور یہود متحد 

پیرس : یوروپ میں مسلمانوں اور یہودیوں میں زیادہ اتفاق نہیں پایا جاتا ہے ۔ لیکن حال ہی میں وہ ایسے قوانین کے خلاف متحد ہ کھڑے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ قوانین ان کی مذہبی آزادی پر اثر انداز ہورہے ہیں ۔ رواں برس کے آغاز میں بلجیم میں اس قانون کے نفاذ کے بعد ایک تنازعہ سامنے آیا ۔ جس نے جانوروں کو روایتی طریقہ سے ذبح کرنے اثر ڈالا جو کہ کوشر اور حلال گوشت کیلئے ضر وری ہے ۔

جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے بہت عرصے سے اس قانون کو لبرل ایجنڈہ کے بھیس میں یہودیوں او رمسلمانو ں کے خلاف کوشش قرار دیا تھا ۔ ایڈولف ہٹلر نے 1933ء میں بھی نازی جرمنی میں جانورو ں کو بے سدھ کئے بغیر ذبح کرنے پر پابندی عائد کر نے کے بعد اس بحث کا آغاز کیا تھا ۔یور وپی قانون کے مطابق جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے بے ہوش کیاجانا چاہئے تا کہ انہیں کوئی تکلیف محسوس نہ ہوں۔ اس عمل کو سٹنگ کہا جاتا ہے۔ تاہم مذہبی ممالک رعایت کرتے ہوئے ذبح کرتے وقت شہ رگ ہی کاٹتے ہیں ۔ جانوروں کی فلاح کیلئے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس عمل سے جانوروں کو موت کے وقت غیر ضروری اذیت سے گذرنا پڑتا ہے ۔ لیکن مذہبی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ یہ طریقہ کار غیر تکلیف دہ ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طریقہ سے جانور کی موت فوری طور پر ہوجاتی ہے اور یہ طریقہ صدیوں پرانہ ہے ۔ مسلم اور یہود کے دلائل میں توازن رکھنے کیلئے بعض یوروپی ممالک جیسے ہالینڈ ، جرمنی ،اسپین او رقبرص نے مذہبی ذبح خانوں پر سخت قوانین لاگو کر رکھے ہیں ۔ آسٹریا اور یانان جیسے ممالک میں جانورو ں کا گلا کاٹنے کے فوراً بعد انہیں ساکت کرناضروری ہے ۔