لیگزمبرگ:ایک تاریخی فیصلے میں منگل کے روز عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے ای یو کمپنیوں کو ہدایت جاری کی کہ وہ مذہبی اور سیاسی پہنواے بشمول اسلامک ہیڈ اسکارف کا استعمال کرنے والے ملازمین پر امتناع عائد کرے۔
یوروپی عدالت برائے انصاف نے کہاکہ اگر کوئی ادارے فیصلہ لیتا ہے کہ وہ ’’ کسی بھی سیاسی ‘ اور فلسفی اور مذہبی نشانی کا استعمال کرنے والوں پر امتناع عائد کرے تو یہ’’ راست امتیازی سلوک ‘‘ نہیں سمجھاجائے گا‘‘۔سارے یوروپ میں مذہبی نشانہ سمجھے جانے والے اشیاء کا استعمال بالخصوص اسلامی علامتیں جیسے کے حجاب کا مسئلہ عوامی جذبات میں اضافہ کی وجہہ بن کر ابھرا ہے ۔
آسڑیا کے ساتھ چند ایک ممالک ایسے ہیں جہاں عوامی مقامات پر چہرے کا مکمل نقاب ممنوع ہے۔عدالت نے سال 2003میں جب سمیرہ اچبیتا جو کہ ایک مسلم ملازم تھی اور وہ جی 4ایس سکیورٹی سروس بلجیم میں برسرخدمات تھی کی جانب سے دائرکردہ درخواست پر یہ فیصلہ سنایا ہے۔
عدالت نے کہاکہ اس وقت کمپنی کے پاس ’’ غیر تحریر شدہ قواعد ‘‘ تھے جس میں ملازمین کو کسی بھی مذہبی او رسیاسی نشانی والی چیزوں پر روک لگائی گئی تھی۔
سال 2006میں اچبیتا نے جی4ایس سے کہاکہ وہ کام کے دوران اسلامی اسکارف استعمال کرنا چاہتی ہے مگر ادارے نے اس کی منظوری نہیں دی۔
بعدازاں کمپنی نے عارضی امتناع عائدکرتے ہوئے اچبیتا کو ملازمت سے برطرف کردیا اوروہ عدالت میں امتیازی سلوک کے حوالے سے رجوع ہوئی۔
ای سی جے نے کہاکہ ’’ کمپنی کے قواعد صرف کسی ایک ملازم یا فرد کے ساتھ مقرر ہیں تو ایسے اقدام کو امتیاز ی سلوک سمجھا جائے گا مگر تمام ملازمین یہ قواعد لاگوہیں جس کو امتیازی سلوک کا نتیجہ قراردینا غیرواجبی بات ہوگی‘‘۔