مسلم ممالک کے سفیروں ‘اراکین پارلیمنٹ او ردانشوروں نے یروشلم کی صیہونی درالخلافہ تسلیم کرنے پر امریکہ کی شدید مذمت کی۔
جامعیتہ علماء ہندو کا مشاورتی اجتماع برائے فلسطین ‘ کا انعقاد ملک گیر احتجاج کا اعلان‘ کہا یہ صرف فلسطین کا مسئلہ نہیں بلکہ عالم اسلام کامسئلہ ہے
نئی دہلی۔ یروشلم کو امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے صیہونی ریاست کا درالخلافہ تسلیم کئے جانے کے فیصلہ کے تناظر میں جمعیتہ علماء ہند کی جان بسے منعقدہ مشاورتی اجتماع برائے فلسطین میں مسلم ممالک کے سفیروں‘ ممبران پارلیمنٹ‘ او ردانشواروں نے امریکہ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
جمعیتہ علماء ہندو کے زیراہتمام منعقدہ اس مذاکرے میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی ویکجہتی کے ساتھ ساتھ یروشلمکو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کئے جانے کو عالم اسلام کا مسئلہ بتایاگیا۔ پانچ ستارہ ہوٹل لی میریڈین میں منعقدہ اس مذاکرے میں فلسطین کے سفیر عدنان ایم اے الاحویجہ نے اپنی جذباتی تقریر میں کہا’ چھ دسمبرہماری تاریخ کا یوم سیاہ ہے۔ اس دن امریکہ نے یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرکے ہم پر ظلم توڑا ہے ۔
انہو ں نے مزید کہاکہ ابھی دنیا کو اندازہ نہیں ہے کہ مسجد اقصی کے لئے ہم کتنی قربانیاں دے سکتے ہیں۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ امریکہ نے یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرکے مصالحت کار کا رول کھودیا ہے اور اب وہ فریق بن گیا ہے ۔ صدر مولانا ارشد مدنی صاحب نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ یروشلم کا مسئلہ صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ساری دنیاکے مسلمانوں کے مسئلہ بن گیا ہے ۔ مذکرے میں اظہا رخیال کرتے ہوئے ترکی کے سفیرشاکر اوذکان نے اپنی حکومت کی جان سے یروشلم کے معاملے میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ‘ ترکی وہ پہلا ملک جس نے سب سے سخت الفاظ میں اسکو اٹھایا بلکہ اس کو عالم اسلام کا مسئلہ بنانے میں اہم رول ادا کیا۔
اس موقع پر ایران کے سفیر غلام رضا انصاری نے بہت پرزور الفاظ میں کہاکہ ایران فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے او رہمیشہ ان ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہو ں نے کہاکہ اس بات پر ان کو پورا یقین ہے کہ فلسطین ضرور ازاد ہوگا۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیاکے رہنما سیتا رام یچور ی نے کہاکہ حکومت ہند اسرائیل سے ہتھیاروں کی خریدی بندکرے کیونکہ اس رقم کا استعمال فلسطینی قوام کے استحصال کے لئے کررہا ہے۔ جمعیتہ علماء کے جنرل سکریٹری اور اس اجتماع کے روح رواں مولانا محمودمدنی نمے اس موقع پر کہاکہ حکومت ہندکو فلسطین کے معاملے میں اپنی قدیم پالیسی کو ہی اپنانا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کے معاملے میں جو پالیسی کوہی اپنا نا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ جو پالیسی گاندھی جی کی تھی اس سے انحراف بہت نقصان دہ ثابت ہوگا۔ اس موقع پر مسلم رہنما اور ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جلسے میں موجود سفیر فلسطین سے کہاکہ اب وہ لوگ دوریاستی فارمولہ چھوڑ کر ایک آزاد فلسطین مملکت کا اعلان کریں۔دوسری طرف جمعیتہ علماء ہند نے فیصلہ کیاہے کہ وہ امریکی فیصلے کی مخالفت میں جمعہ کے روز قومی راجدھانی دہلی سمیت ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاج مظاہرے کرے گی اور اپنا مطالبہ نہ صرف حکومت ہندبلکہ اقوام متحدہ تک پہنچانے کاکام کرے گی۔
جمعیتہ علماء ہندکے جنرل سکریٹری اور سابق رکن پارلیمنٹ مولانا سید محمودمدنی نے اعلان کیاہے کہ جس طرح ماضی قریب میں ملک گیر سطح پر امن مارچ کا اہتمام کیاگیا تھااور ملک کے اٹھ سو شہروں اور اضلاع میں امن مارچ پورے امن کے ساتھ منعقد کیاگیا تھا اسی طرز پر امریکی فیصلے کے خلاف ملک گیرسطح پر احتجاجی مارچ کا اہتمام کیاجائے گا جس میں ہر مسلک وملت کے لوگ شریک ہوں گے ۔ واضح رہے کہ گذشتہ 6ڈسمبر کو مولانا محمود مدنی نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہاتھا کہ امریکی صدر کا فیصلہ امت مسلمہ کے لئے انتہائی تکلیف دہ اور تشویشناک ہے۔
صیہونی طاقتیں ہمیشہ سے یہ سازش کرتی ائی ہیں کہ سملمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کو نیست نابوود کرکے اپنے ناپاک عزائم پایہ تکمیل کو پہنچائیں۔امریکہ نے اپنے فیصلے کے ذریعہ اسی منصوبے کی راہ آسان کرنے کی کوشش کی ہے جس کو دنیاکا کوئی مسلمان ہر گز قبول نہیں کرے گا۔ مولانا محمودمدنی نے اپنے بیان میں کہاتھاکہ امریکہ کا یہ فیصلہ نہ صرف شر انگیزاو رعدل وانصاف کے منافی بلکہ ظالم اسرائیل کے ناجائز طریقہ سے القدس پر قائم تسلط کو جواز فراہم کرنا ہے۔ محمود مدنی نے اسی میں اعلان کیا کہ وہ یوم دعاء کے ساتھ پرامن احتجاج کا اہتمام کریں