ٹرمپ کے فیصلہ کی عالمی سطح پر مذمت lایران، اردن، پاکستان، ترکی، جرمنی اور برطانیہ کا احتجاج
واشنگٹن،7دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کئے جانے کی پوری دنیا میں وسیع پیمانہ پرتنقید ہو رہی ہے۔ عرب ممالک سمیت مسلم رہنماؤں اور بین الاقوامی برادری نے ٹرمپ کے اس فیصلے کی سخت تنقید کی ہے۔ مختلف ممالک کے رہنماؤں نے اس فیصلے کی وجہ سے تشدد بھڑکنے اور احتجاج کے خدشہ کا اظہار کیا ہے ۔امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد بین الاقوامی سطح پر اس کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے ۔واضح رہے کہ امریکی صدر نے چہارشنبہ کی رات وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں یہ اقدام امریکہ کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیام امن کے لئے ضروری تھا۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے اس فیصلے پر کہا کہ صدر ٹرمپ کے شرمناک اور ناقابل قبول اقدامات نے امن کی تمام کوششوں کو کمزور کر دیا ہے۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کی امید کو تباہ کر دیا گیا ہے ۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے یروشلم پر اسرائیلی حاکمیت کے حوالہ سے صدر ٹرمپ کے اقدام کو سختی سے مسترد کردیا۔انٹونیو گوٹیرس نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یروشلم کے تنازعہ کو ہر صورت میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی حیثیت سے میں روزاوّل سے مسلسل کسی بھی ایسے یکطرفہ حل کے خلاف بات کرتا رہا ہوں جس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے امکانات کو دھکہ پہنچ سکتا ہے۔یوروپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پر’شدید تشویش‘کا اظہار کیا ہے۔ فیڈریکا مگیرینی نے کہایروشلم کے بارے میں فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ہر صورت میں مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہئے ۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلہ سے اختلاف کیا ہے ۔تھریسامے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کے فیصلہ سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرے ۔اردن نے ٹرمپ کے فیصلے کو بین الاقوامی اصول کے منافی قرار دیا ہے ۔ اردن کی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور وہاں اپنا سفارت خانہ منتقل کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے ۔ترکی نے ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ کے اس غیر ذمہ دار بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الااقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے ۔ادھرترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع امریکہ قونصل خانے کے باہر لوگوں نے مظاہرے کیے جبکہ تیونس میں تمام بڑی لیبر یونینز نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے ۔
مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے اعلان کے رد عمل پر کہا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے جس میں اس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا ہے ۔یہ فیصلہ افسوسناک ہے جس کو فرانس قبول نہیں کرتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے ۔دوسری جانب ایران نے بھی صدر ٹرمپ کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے اسرائیل کے خلاف ایک اور انتفادہ شروع ہو سکتی ہے ۔ یہ اشتعال انگیز اور غیر دانشمندانہ فیصلہ سخت اور پرتشدد ردعمل کا باعث بن سکتا ہے ۔ حال ہی میں سعودی عرب میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کرنے کے بعد رواں ہفتے اسے واپس لینے والے لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے کہا کہ ہمارا ملک بھرپور طریقے سے فلسطینیوں کے ساتھ اپنے حمایت کا اعلان کرتا ہے اور ان کا علیحدہ ملک جس کا دارالحکومت یروشلم ہو، قائم کرنے کے مطالبہ کا ساتھ دیتا ہے ۔
انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے خطہ میں خطرات کا اضافہ ہو گا۔جبکہ یوروپ کے دوسرے ممالک کی طرح جرمنی سے بھی امریکی فیصلے کی مذمت سامنے آئی ہے جب جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے اپنے ترجمان کے ذریعے پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے کی قطعی حمایت نہیں کرتیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یروشلم کے رتبہ کے بارے میں فیصلہ صرف دو ریاستوں پر مبنی حل کے تحت ہو سکتا ہے ۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے اس فیصلہ پر کہاکہ صدر ٹرمپ کے شرمناک اور ناقابل قبول اقدامات نے امن کی تمام کوششوں کو کمزور کر دیا ہے ۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کی امید کو تباہ کر دیا گیا ہے ۔دوسری طرف فلسطینی آزادی کی تحریک چلانے والی جماعت حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے اسرائیل کے خلاف انتفاضہ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے ۔پاکستان کی جانب سے فلسطین سے اظہار یک جہتی کا بیان جاری کیا گیا۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور امریکا کے اس اقدام کو معاملے پر کئی دہائیوں کے اتفاق رائے کے بر خلاف قرار دے دیا۔دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور حکومت اس اعلان کی دو ٹوک مخالفت کرتے ہیں۔دریں اثنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 میں سے آٹھ ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی فیصلے کے حوالے سے جاریہ ہفتے کے اختتام تک ہنگامی اجلاس بلایا جائے ۔فرانس، بولیویا، مصر، اٹلی، سینیگال، سویڈن، برطانیہ اور یوراگوائے نے اس ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے جو جمعہ کو منعقد ہوگا اور توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اس اجلاس سے خطاب کریں گے ۔
پاکستان :کشتی الٹنے سے 21 ہلاک
لاہور ۔ 7 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک پرہجوم کشتی جس میں عقیدتمند سفر کررہے تھے، الٹ جانے سے پاکستان کے صوبہ سندھ کی ایک کھاڑی میں کم از کم 21 افراد غرق ہوکر ہلاک ہوگئے۔ یہ واقعہ شہر تھٹہ کے قریب پیش آیا جس میں داؤدی بہرہ فرقہ کے عقیدتمند سوار تھے۔ روزنامہ ڈان کے بموجب 21 نعشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔