یروشلم اعلامیہ: اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا آج اجلاس

اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلہ پر شدید تنقیدیں

ٹرمپ کا فیصلہ غیر منصفانہ غیر ذمہ دارانہ : سعودی عرب
امریکی اور عالمی پالیسی کے برعکس فیصلہ

واشنگٹن۔7 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے جمعہ کو ایک اجلاس طلب کیا ہے۔ یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کے پیش نظر یہ اجلاس اہمیت کا حامل ہے۔ سکیوریٹی کونسل کے 15 ارکان کے منجملہ 8 ارکان جن میں برطانیہ اور فرانس شامل ہیں اور دو مستقل ارکان ہیں جو خود کو عالمی مسائل سے قریبی طور پر وابستگی رکھتے ہیں دیگر غیر مستقل ارکان میں بولوکیا، مصر، اٹلی، سینگل، سویڈن، برطانیہ اور اروگئے نے اس فیصلہ کے تناظر میں خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عالمی ارکان کے نیویارک ہیڈکوارٹر کا سب سے اعلی ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل آسنیو گیوٹرس توقع ہے کہ سکیوریٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔ قبل ازیں اپنے بیان میں گیوٹرس نے کہا کہ یروشلم ایک قطعی موقف رکھنے والا مسئلہ ہے اور اس کو راست مداکرات کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے۔ اس شدید بے چینی کے عالم میں میں چاہتا ہوں کہ اس بات کو واضح کیا جائے کہ دو قومی حل کے سوا کوئی متبادل راستہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی پلان B پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی یکطرفہ اقدامات کے خلاف مسلسل اظہار خیال کرتے آرہے ہیں۔ ایسے اقدامات سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے حق میں جاری امن کی پیشرفت میں رکاوٹیں کھری ہوں گی۔ یروشلم ایک نازک مسئلہ ہے اس کو راست مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے۔ دونوں فریقین کے درمیان مداکرات کو ہی ترجیح دی جائے اور یہ بات چیت سکیوریٹی کونسل اور جنرل اسمبلی کی کارآمد قراردادی کی روشنی میں ہونی چاہئے۔ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں فریقین کی جائز تشویش کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مقدس شہر پر کئی دہوں پرانی امریکی اور عالمی پالیسی کے برعکس ہے۔ ٹرمپ نے اپنے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ یروشلم میں امریکی سفارتخانہ کی تعمیر کا عمل فوری طورپر شروع کردے۔ امریکی صدر کے اس اعلان پر کئی ممالک نے برہمی ظاہر کی ہے۔ امریکہ کے کئی حلیف ملکوں اور اتحادیوں نے بھی اس متنازعہ فیصلہ پر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلہ کو غیر منصفانہ اور غیر ذمہ دارانہ قرارددیا۔ سعودی پریس ایجنسی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ٹرمپ نے اس متنازعہ شہر کے موقف پر امریکہ کے سات دہوں پرانے مبہم موقف کو ہی ختم کردیا ہے۔ اس سے مشرق وسطی میں نئی خون ریزی کا اندیشہ بڑھ گیا ہے اور سفارتی بحران بھی پیدا ہوگا۔ صدر امریکہ کے اس فیصلہ پر سعودی عرب کو شدید افسوس ہے۔ یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے تاریخی اور مستقل حقوق کے مغائر ہے۔ اسی دوران امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ امریکہ اپنے سفارخانہ کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا عمل فوری شروع کرے گا۔