مجلس اب مسلمانوں کے صرف نام کی جماعت ، عوام کو چوکنا رہنے کی ضرورت ، حیدرآباد کی عظمت رفتہ کی بحالی کا عزم ، کانگریس قائدین کا خطاب
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : 12 فیصد مسلم تحفظات سے 50 ہزار مسلمانوں کو فائدہ ہوسکتا ہے لیکن مجلس نے ایوان اسمبلی میں نہ ہی اس مسئلہ کو اٹھایا اور نہ اس پر عمل آوری کے لیے حکومت پر دباو ڈالا یہی نہیں بلکہ مجلس اب صرف نام کے لیے مسلمانوں کی جماعت بن گئی ہے کیوں کہ وقار الدین انکاونٹر اور کشن باغ فائرنگ واقعہ پر جس طرح مجلس نے معنی خیز خاموشی اختیارکی ہے اس سے عوام کو اب چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔ سابق میں مجلس ہر وقت مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر آواز اٹھایا کرتی تھی اب صرف جدھر ریال ادھر خیال کی پالیسی کا معاملہ چل رہا ہے ۔ پرانے شہر کے علاقہ میں کانگریس پارٹی کے لیے انتخابی مہم چلاتے ہوئے صدر پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر اتم کمار ریڈی ، محمد غوث امیدوار ، شیخ عبداللہ سہیل کے علاوہ دیگر نے اپنی تقاریر میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ محمد غوث سابق کارپوریٹر نے کہا کہ ان کی کارکردگی سے عوام واقف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بہار انتخابات میں سیکولر پارٹیوں کی کامیابی پر میں نے آتش بازی کی تھی ، جس کی مجھے سزا دی گئی ۔ آج کل مجلس میں چاپلوسوں کی سرپرستی کی جارہی ہے ۔ موجودہ قیادت آمرانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے اور سنگھ پریوار کی ایجنٹ بن کر کر کام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے ہر ایک سے ہاتھ ملانا اور بعد انتخابات ہاتھ ملانا تو دور آنکھ نہ ملانا صدر کی فطرت بن گئی ہے ۔ محمد غوث نے مجلسی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو قیادت حیدرآباد کے اپنے گھر میں 150 ڈیویژن پر مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتی وہ کیوں دیگر ریاستوں کے تعلق سے سونچ رہی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا کس کے اشارے پر مہاراشٹرا اور بہار اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ نوجوانوں کی طاقت اور بزرگوں کی دعا ہے لیکن قیادت کے سازشی ذہن سے ڈر کر لوگ خاموش ہیں انشاء اللہ پولنگ کے دن یہ لوگ بلا خوف میرے حق میں اپنا ووٹ استعمال کریں گے ۔ میری ہمت کو بڑھاوا دینے کے لیے میری شریک حیات اور میرا بیٹا بھی قیادت کے ظلم سے عاجز ہو کر مقابلہ کرنے میدان سیاست میں اتریں ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ عوام ہم تینوں کی سرپرستی کریں گے۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ پرانے شہر سے مجلس کی اجارہ داری ختم ہوچکی ہے ۔ ملک بھر میں فرقہ پرست طاقتوں اور بی جے پی سے مقابلہ کرنے والی کانگریس حیدرآباد کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے اب پرانے شہر میں داخل ہوئی ہے اور قیادت کے معاملات اور معاہدوں کو عوام کے سامنے پیش کرنے میں کانگریس کوئی کسر نہیں چھوڑے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مجلسی قائدین کی ترقی ہوئی ہے جب کہ پرانے شہر کی پسماندگی ہوئی ہے ۔