ہیوسٹن میں طوفان ’’ہاروی‘‘ کا قہر جاری ، ہلاکتوں کی تعداد10 ہوگئی

 

ہیوسٹن ۔ 29 اگست (سیاست ڈاٹ نیوز) استوائی طوفان ہاروی نے جنوب مشرقی ٹیکساس میں تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے جہاں بارش کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور سیلابی کیفیت بھی برقرار ہے جس میں اب تک 9 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ متعدد شاہراہیں اور مکانات زیرآب آگئے ہیں۔ ٹیکساس کو امریکہ کا چوتھا سب سے بڑا شہر مانا جاتا ہے۔ مختلف مقامات پر پانی میں محصور افراد کو کشتیوں کے ذریعہ محفوظ مقامات تک لایا جارہا ہے۔ اب تک 30,000 لوگوں کو ان کے مکانات سے نکالا جاچکا ہے کیونکہ مکانات کے زیرآب آنے سے ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔ اب بارش رکنے اور پانی کی سطح نمایاں طور پر کم ہونے کے بعد ہی ان کی واپسی اپنے مکانات کو ہوسکتی ہے۔ ایک مقام پر سیلاب کی سطح اتنی اونچی تھی کہ وہاں سے گذرنے والی ایک ویان پوری طرح ڈوب گئی جس میں سوار 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ دوسری طرف پورٹر نامی ایک چھوٹے مستقر میں ایک 60 سالہ ضعیف خاتون پر درخت گرجانے سے اس کی موت ہوگئی۔ بارش کا سلسلہ جب جاری ہی رہا تو حکام فوری حرکت میں آگئے اور بچاؤ کاری ٹیم شہر کے ہر علاقے میں پھیل گئی تاکہ کسی بھی مصیبت زدہ کو راحت پہنچائی جاسکے کیونکہ تقریباً تمام سڑکیں کمر کی اونچائی تک زیرآب ہیں اور کئی مقامات پر لوگ جہاں ہیں، وہیں پھنس گئے ہیں۔ اسکولس، ایرپورٹس، ریلوے اسٹیشن اور دفاتر بند کردیئے گئے ہیں۔ دریں اثناء محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان ہاروی کی تباہ کاری کا سلسلہ مزید کچھ دنوں تک جاری رہے گا۔

اس موقع پر ہیوسٹن کے میئر سلوسیٹر ٹرنر نے بتایا کہ عارضی شیلٹرس میں فی الحال 5500 افراد موجود ہیں اور ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے 16 طیاروں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ کئی ایسے افراد جو سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں اور ایسے لوگ جن کے اسمارٹ فونس ہنوز کارکرد ہیں، وہ سوشیل میڈیا پر اپنی تصویریں پوسٹ کرتے ہوئے اپنے دیگر رشتہ داروں اور دوستوں سے مدد طلب کررہے ہیں۔ حکام بھی اس وقت ہیوسٹن پر زائد توجہ دے رہے ہیں کیونکہ اس شہر کو ہی سب سے زیادہ سنگین حالات کا سامنا ہے۔ تیل اور گیاس کمپنیوں نے بھی اپنی پیداوار میں نمایاں کمی کردی ہے جبکہ پٹرول پمپس پر بھی یوں تو زیادہ گاڑیاں نظر نہیں آرہی ہیں تاہم ایسے پٹرول پمپس جو زیرآب نہیں ہیں،

وہاں پر موٹر رانوں سے زائد قیمت وصول کی جارہی ہے۔ ہیوسٹن اور اس کے اطراف و اکناف میں آباد زائد زاز ایک لاکھ ہندوستانی نژاد امریکی شہری بھی شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے لوئشیانہ میں کل ایمرجنسی کا اعلان کردیا کیونکہ یہ پیش قیاسی کی گئی ہے کہ وہاں بھی کم سے کم 2 فیٹ بارش ہوسکتی ہے۔ دریں اثناء طغیانی آئی ایک جھیل میں ڈوبنے سے بچائے گئے دو ہندوستانی طلباء کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جن کی شناخت نکھل بھاٹیہ اور شالینی کی حیثیت سے ہوئی ہے جو ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے طلباء ہیں۔ دونوں کو فوری طور پر سینٹ جوزف ہاسپٹل لے جایا گیا تاہم وہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ اب تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ اتنے خراب موسم اور طوفان اور ساتھ ہی ساتھ سیلاب میں انہیں جھیل میں تیراکی کی کیوں سوجھی؟ دونوں ہی طلباء 20 سال کے بتائے گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے دیگر ماہرین کے مطابق اگر بارش کا سلسلہ کل بھی جاری رہتا ہے تو اس صورت میں 50 انچ بارش نوٹ کی جاسکتی ہے۔ کم و بیش 200 ہندوستانی طلباء یونیورسٹی آف ہیوسٹن میں پھنسے ہوئے تھے۔ انہیں بھی محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔ اس علاقہ میں موجود ہندوستانی نژاد امریکی برادری نے تمام طلباء کو غذا اور دیگر سہولیات فراہم کیں۔ اسی دوران ہیوسٹن میں متعینہ ہندوستانی قونصل جنرل انوپم رے بھی طلباء سے مسلسل ربط میں ہیں اور جنہیں غذا اور دیگر ضروری اشیاء درکار ہے۔ انہیں قونصل خانے سے تمام سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔