سرمایہ کاروں کی تفصیلات حاصل کرنا ‘ سرمایہ کاری اور ان کے بینک اکاونٹ میں پیسے جمع کرنا اب بھی ایک بڑ ا چیالنج بنا ہو ا ہے
حیدرآباد۔خفیہ ایجنسیوں کے رڈار پر رہنے والے مشتبہ دہشت گرد گروپس بتایاجارہا ہے کہ ہیرا گروپ میں ان کی سرمایہ کاری ہے۔حیدرآباد سنٹرل سنٹرل کرائم اسٹیشن پولیس جو ہیرا گروپ کی دھوکہ دھڑی میں جانچ کررہی ہے نے اس ضمن میں10سے 15مشتبہ گروپس کے نام محفوظ کرلئے ہیں۔
پولیس کو شبہ ہے کہ نوہیرا شیخ کے ہیرا گروپ نے خفیہ اداروں کی رڈار پر رہنے والوں سے بیرونی فنڈس حاصل کئے ہیں تاکہ سرگرمی کے سگاتھ مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہوجائیں۔مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے بھی اس اندراج کی توثیق ہوئی ہے۔سراغ رساں محکمہ کے ڈپٹی کمشنر پولیس اویناس موہنتی نے کہاکہ ’’ تحقیقات کے دوران 10سے پندرہ نام منظرعام پر ائے ہیں۔
یہ شدت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس کے متعلق مرکزی ایجنسیوں نے اشارہ دیا ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ ’’ ملک کے مختلف حصوں میں مذکورہ مشتبہ لوگ مقیم ہیں۔
متعلقہ پولیس سے کہاجارہا ہے کہ مشتبہ افراد کی تفصیلات فراہم کریں۔ سرمایہ کاری کے متعلق مشتبہ لوگوں سے پوچھ تاچھ تحقیقات میں مددگار ثابت ہوگی‘‘۔سرمایہ کاروں کی تفصیلات حاصل کرنا ‘ سرمایہ کاری اور ان کے بینک اکاونٹ میں پیسے جمع کرنا اب بھی ایک بڑ ا چیالنج بنا ہو ا ہے۔
مذکورہ ڈی سی پی نے کہاکہ ’’خطرناک دھوکہ دھڑی کی جانچ کرنے والے دفتر‘سی بی ائی اور اسٹیٹ کرائم انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ جیسے اداروں کی مدد حاصل کی جارہی ہے۔ کچھ لوگ جن کا ذریعہ آمدنی بہت کم ہے مگر انہوں نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے ۔
ایسے لوگ سے پوچھ تاچھ کی جائے گی‘‘۔ ایک تفصیلات کے جواب میں ڈی سی پی نے کہاکہ ’’ ہیرا گروپ کی جانب سے اکٹھا کی گئی رقم 57ہزا ر کروڑ ہے۔ یہ رقم170بینک اکاونٹس کے ذریعہ ڈپازٹ کی گئی ہے۔
مذکورہ کمپنی کے بینک اکاونٹس کے لین دین کی تفصیلات فراہم کرنے کے لئے بینکوں سے کہاگیاہے‘‘۔جمعرات کے روز آندھرا پردیش سی ائی ڈی نے ہیرا گروپ کے مالک نوہیرا شیخ کو ٹرانزٹ ورانٹ پر چتور لائی۔
مندرجہ بالا تفصیلات کے جواب میں نوہیرا نے کہاکہ ’’ یہ تمام کیس بزنس کی وجہہ سے گھڑے گئے ہیں۔ کئے لوگ ہیں جو میرے بزنس کی وجہہ سے مجھے پسند نہیں کرتے اور ہر بزنس میں دشمن ہوتے ہیں۔میں نے ایک لاکھ روپئے کی بھی دھوکہ دھڑی نہیں کی ہے۔
پچھلے پندر ہ سالوں سے تمام سرمایہ کاروں کو وعدے کے مطابق رقم دی جارہی ہے اور میں قانونی طور پر یہ لڑائی لڑوں گی‘‘۔