ہیرا میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی درد بھری داستان

ایک سرمایہ کار نے کہاکہ میرے لئے موت ہی بہتر ہے
ایسا لگ رہا ہے کہ نوہیرا شیخ کا نوٹ اسکیم بہت بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے جس پر پوری طرح آ ب تک خلاصہ نہیں ہوا۔سنوائی اب بھی مہارشٹرا اور تلگوریاستوں تک محدود ہے‘جموں کشمیر‘ شمالی کیرالا او رساوتھ سے بھی ایسے بہت سارے متاثرین اب سامنے آرہے ہیں۔ہندو اخبار نے ایسے متاثرین سے بات کی جس کو درالجلنگ‘ سری نگر‘ گجرات کے جام نگر سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر شیخ کے نعرے’’ سود سے پاک دنیا‘‘ کے نعرے سے متاثر ہوئے ہیں‘ سود مذہب اسلام کا سب سے بڑا گناہ ہے۔ متاثرین میں اکثریت مبینہ طور مسلمانوں کی ہے‘ ان میں سے زیاد ہ تر لوگ میڈل ایسٹ میں ملازمت کرتے ہیں۔

دراالجلنگ کے رہنے والے سکینہ پروین جنھوں نے ہیرا گولڈ اور ہیرا ٹکسٹائیل میں سات لاکھ روپئے کی سرمایہ کاری کی ہے نے کہاکہ’’ میں نے اپنے جویلری گروپ میں سرمایہ کاری کی غرض سے فروخت کی‘ کیونکہ مجھے بھروسہ دلایاگیاتھا کہ بھاری معاوضہ ملے گا‘ اور دوگنی آمدنی کی بات کہی گئی تھی‘ او ریہ بھی صرف پندرہ ماہ میں۔ میں نے سب کچھ گنوادیا‘‘۔

و ہ چاہتی تھی کہ اس پیسے سے اپنے بیٹے کو درالجلنگ کے باہر اعلی تعلیم فراہم کریں۔

ٹھیک اسی طرح کا معاملہ ہزاروں کیلومیٹر دور رہنے والے اکرم اللہ کے ساتھ ہوا۔ لداخ کے ساکن نوے کے دہے میں سری نگر میں مقیم ہونے والے ایک سال قبل ریٹائرڈ ہوئے تھے۔

یواے ای او رقطر میں رہنے والے ان کے رشتہ داروں نے ہیرا گروپ میں سرمایہ کاری کا مشورہ دیا‘تاکہ انہیں اچھا معاوضہ اور مل سکے۔انہیں کہاگیاتھا کہ یہ بینک میں سرمایہ کاری سے بہتر موقع ہے۔

اکرم اللہ نے کہاکہ’’میرے شروعات میں بھروسہ کیا اور قسطوں پر سرمایہ کاری شروع کی ‘ گیارہ ماہ میں 24.5لاکھ روپئے کی سرمایہ کاری‘ جس مجھے ریٹائرمنٹ سے ملے پیسے تھے۔ تمام پیسے گئے اور مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میرے لئے موت بہتر ہے‘‘۔

جب تک اکرم اللہ کو اس بات کا احساس ہوا ہے کہ انہیں دھوکہ ملا ہے تب تک ان کے بھائی بہن اور رشتہ داروں نے بھی ہیرا گروپ میں سرمایہ کاری کردی تھی اور ساتھ ملک کر ایک کروڑتک کی سرمایہ کاری جو تمام غائب ہوگئے ہیں۔

سری نگر سے تقریبا1900کیلومیٹر ایک اکیلی ماہ جس کا تعلق گجرات کے جام نگر سے ہے نے 2.5لاکھ روپئے کی سرمایہ زکوۃ کے پیسوں سے جمع کی گئی رقم پر کی جوان کو ملی تھی۔

گھریلوکام کرنے والے جس کے شوہر دس سال قبل فوت ہوگئے آسما النساء جیوا نے کہ’’ میں سارے گجرات سے واحد عورت ہیں جس نے دھوکہ دینے والی کمپنی میں سرمایہ کاری کی ہے۔ مجھ پر بستر پر بیمار پڑے والدین او ردوبچوں کی کفالت کی ذمہ داری ہے۔

اس طرح کی ہزاروں کہانیاں ہیں جنھیں ٹھگ لیاگیا ہے۔وہ اب بھی اس امید میں ہیں کہ ہیرا گروپ کی جانب سے انہیں پیسے واپس لوٹائیں جائیں گے۔ شیخ جو فی الحال مہارشٹرا کے جیل میں بند ہے کہ مبینہ طور پرپولیس کو بتایا کہ ان کے پاس دولاکھ سے زائد سرمایہ کاری ہیں جس سالانہ آمدنی اور خرچ ایک ہزار کروڑ تک ہے‘مگر انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائی