ہوٹل سے گرفتار عورت کی ماں نے کہاکہ میجر لیتول گوگوئی نے رات کے وقت ہمارے گھر پر دھاوا کیاتھا۔

ماں کا دعوی ‘ سمیر ان کے ساتھ میں آیاتھا‘ کسی سے اس کا ذکر نہ کرنے کو بھی کہاتھا۔
سری نگر۔پچھلے سال بڈگام کے مختلف دیہاتوں میں ایک سیولین کو آرمی کی جیپ پر باندھ کر گشت کرنے والے میجرلیتول گوگوئی اور دیگر ایک شخص کے ساتھ سری نگر کی ہوٹل سے ایک دھاوی کے دوران حراست میں لی گئی عورت سے پوچھ تاچھ کے ایک روز بعد اس لڑکی کی ماں نے دعوی کیا ہے کہ گوگوئی نے ماضی میں دومرتبہ ان کے گھر پر دھاوا کیاتھااور دونوں مواقع پر سمیر احمد جوکہ میجر کی گرفتاری کے وقت ہوٹل میں بھی موجود تھے مذکورہ دھاوؤں میں شامل تھا ۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد بھی فوج میں ہی تھا۔چہارشنبہ کے روز گوگوئی ‘ احمد اور مذکورہ عورت ایک پولیس اسٹیشن میں اس وقت پوچھ تاچھ کی تھی جب سری نگر کی ہوٹل گرانڈ ممتا میں ہوٹل نے انہیں اندر جانے دینے سے انکار کرنے کے بعد معمولی نوعیت کا بحث ومباحثہ پیش آیاتھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ افیسر کو بعدازاں اس کی یونٹ کے حوالے کردیاگیا۔ ایس پی نارتھ سٹی سجاد احمد شاہ‘ جنھوں نے ائی جی پی (کشمیر) یس پی پارنی سے تحقیقات پرزوردیاتھا نے کہاکہ ہماری جانکاری کے متعلق لیتول گوگوئی کے نام پر ہوٹل میں ایک کمرا بک کیاگیاتھا۔

جمعرات کے روزبڈگام میں مذکورہ عورت کے گھر میں اس کی نے کہاکہ ’’ و ہ صبح بینک کے کام سے گھر سے باہر گئی اور جلد ہی واپس آگئی۔ہم کھیتوں میں کام کرنے کے لئے چلے گئے تھے۔ ہمیں اس کے بارے( سری نگر ہوٹل میں پیش آیا واقعہ)کے متعلق اس وقت تک کچھ بھی نہیں معلوم ہوا جب تک گاؤں والوں نے ہمیں دوپہر میں اس کی جانکاری نہیں دی‘‘۔

انہو ں نے دعوی کیا ہے کہ گوگوئی ماضی میں دومرتبہ رات میں ان کے گھر ائے ہیں۔انہوں نے دعوی میں کہاکہ’’دومرتبہ ہمارے گھر پر انہوں نے دھاوا کیا۔ فوج دیکھ کر کچھ دیر کے لئے میں سکتہ ہوگئی۔ دونوں مرتبہ ‘ وہ (گوگوئی) کے ساتھ سمیرتھا۔ اس نے ہمیں دھاوے کے متعلق کسی کوبھی جانکاری نہ دینے کی دھمکی بھی دی ‘‘۔

عورت نے کہاکہ ان کی بیٹی سلف ہلپ گروپ سے وابستہ ہے۔ چہارشنبہ کے روزاس نے بتایا کہ ’’ وہ کچھ رقم جمع کرانے کے لئے بینک کو جاناچاہتی ہے۔میں نے اس کو پانچ سو روپئے دئے۔وہ اپنا بیگ اٹھائے اور روانہ ہوگئی۔

اس نے ساتھ میں اپنے تمام دستاویزات بھی لے کر گئی تھی‘‘۔عورت کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی 17سال کی ہے۔

مگر پولیس کا کہنا ہے کہ وہ بالغ ہے۔ بیان درج کرانے کے بعد لڑکی کو جانے دیاگیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑکی کے اسکول او رادھار کارڈ ریکارڈس کے بموجب اس کی پیدائش 1998میں ہوئی ہے۔ واقعہ کے بعد وہ گاؤں سے دور اپنے ایک رشتہ دار کے ساتھ رہ رہی ہے۔