نئی دہلی۔ ہندو کے طور پر خود کو پیش کرنے والے کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی نے اتوار کے روز اعلان کیاہے کہ وہ اسی ہفتے ان کے انتخابی دورے کے دوران پیش ائے ہوائی جہاز حادثے کے پیش نظر کیلاش مانسروار مند ر جائیں گے۔انہوں نے کانگریس کی جیت کی پیشین گوئی کرتے ہوئے کہاکہ کرناٹک الیکشن کے بعد وہ پندرہ دنوں تک بھگوا ن شیو کی مندرکے غاروں میں رہیں گے۔
جن اکروش ریالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’ ’ دو تین دن قبل جب ہم ہوائی جہاز میں کرناٹک جارہے تھے۔
ہوائی جہاز اچانک 8000فٹ نیچے آگیا ۔ اسی وقت میں نے سونچا ’ گاڈی گائی‘‘۔ پھر جب میں نے سونچا ’ گاڈی گئی‘ تو میرے ذہن میں کیلاش مانسوار کو جانے کا آیا۔جومیرے دل میں آیا او رمیں نے سونچا وہی آپ کو کہہ دیا‘‘۔
کانگریس نے کرناٹک میں انتظامیہ سے واقعہ کے متعلق شکایت درج کرائی ہے اور بہتر معصوم کے باوجود ہوائی جہاز میں تکنیکی خرابی کے متعلق تحقیقات کو نظر انداز نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔سیول اویشن ریگولیٹری کمیٹی واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔
رام لیلا میدان میں راہول گاندھی کی تیس منٹ کی تقریر جس میں انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر حملے کئے تھے کے بعد لوگ منتشر ہورہے تھے اسی دوران کانگریس سربراہ نے پارٹی ورکرس سے دس تا پندرہ دنوں کی رخصت مانگی۔مذکور ہ گاندھی نے ’ منت‘ کے نظریہ کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیاجو ایک اپنے خواہش کے مطابق مذہبی عمل ہے جو امکانی موت کی صورت میں کی گئی ہوگی‘ مگر یہ کوشش اکثریتی کمیونٹی سے قربت حاصل کرنے کے طور پر بھی مانی جائے گی۔
دوسری شرط یہ ہوگی کہ ’ موافق اقلیت اور مخالف ہندو‘‘ کی شبہہ کانگریس پر بی جے پی تھوپنے کی کوشش کرتی ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔ سونیاگاندھی نے اس طرح کے الفاظ کا حال کے کئی میڈیا تقاریب میں کئی استعمال کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کانگریس پارٹی کو ’’ موافق مسلم ‘‘ پارٹی قراردیتی ہے۔پچھلے تین سالوں سے مندروں کا دورے کرنے والے راہول کا اعلان اعلان بھی یہی بتارہا ہے۔
جب انہوں نے 2015میں کیندر ناتھ مندر سے اس کی شروعات کی تھی وہ ڈسمبر2017میں گجرات انتخابات تک جاری رہی اور اب کرناٹک کی انتخابی مہم میں اس کا سلسلہ مختلف مٹھ کا دوروں سے جاری رہا۔گجرات میں بھی راہول گاندھی جس گاؤں کو جاتے وہیں کے منادر بھی ضرورگئے ۔
مگر کرناٹک میں شرائن پر رکے خصوص کر لنگایت مٹھ جس کیلئے سدارامیا حکومت نے خصوصی طورپر مذہبی اقلیت کا موقف فراہم کیاہے جو کہ بی جے پی کے کٹر حامی مانے جاتے ہیں‘ وہاں جار رکا۔راہل گاندھی نے جن اکروش ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ ’’ ہندوستان عقائد اور حقیقی عقائد پر کھڑا ہے۔ حقائق کی بنا ء پر ہی ہم منادر میں اپنا ماتھا ٹیکتے ہیں‘ مساجد کو جاتے ہیں‘ گرجا گھر او ر گردوارہ جاتے ہیں۔
ہمارے وزیراعظم جہاں جاتے ہیں وہاں پرتقریر کے پیچھے تقریر کرتے ہیں مگر اس میں کوئی حقانیت نہیں ہے‘‘