سشماسوراج اور نرملا سیتارامن کے ساتھ پومپیو اور میٹس کے مذاکرات میں سرحد پار دہشت گردی ،
H1B
ویزا مسئلہ پر بھی غور
نئی دہلی ۔ 6 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) طویل مذاکرات کے بعد دفاعی معاہدہ جس کے تحت حساس اور راست کی ڈیفنس ٹیکنالوجی امریکہ کی جانب سے ہندوستانی ملٹری کو فراہم کی جائے گی، اس پر آج یہاں دستخط کئے گئے جبکہ دونوں ملکوں نے اپنی پہلی 2+2 بات چیت منعقد کی جس کے دوران دونوں نے کلیدی مسائل جیسے سرحد پار دہشت گردی، ہندوستان کی این ایس جی میں رسائی کی کوشش اور متنازعہ
H1B
ویزا مسئلہ پر غوروخوض بھی کیا گیا۔ بات چیت کے دوران وزیرامورخارجہ سشماسوراج اور وزیردفاع نرملا سیتارامن نے امریکی وزیرخارجہ آر پومپیو اور وزیردفاع جیمس میٹس کے ساتھ مذاکرات منعقد کئے۔ دونوں ملکوں نے اپنے درمیان ہاٹ لائنس قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ جوائنٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سشماسوراج نے افتتاحی بات چیت کے ایجنڈہ پر اطمینان کا اظہار کیا اور مذاکرات کی تفصیلات بتائی۔ پومپیو نے آج کے معاہدہ کو باہمی رشتہ میں سنگ میل قرار دیا، نرملا نے ادعا کیا کہ یہ معاہدہ ہندوستان کی دفاعی قابلیت اور تیاری بڑھے گی۔ کمیونکیشنس، کمپاٹبلیٹی، سیکوریٹی اگریمنٹ
(COMCASA)
کے ذریعہ ہندوستان کو امریکہ سے اہم دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور کلیدی کمیونکیشن نیٹ ورک تک رسائی حاصل ہوگی تاکہ امریکی اور ہندوستانی فوج مسلح افواج کے مابین باہمی رابطہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ یہ معاہدہ امریکہ سے فراہم کئے جانے والے ڈیفنس پلیٹ فارمس پر ہائی سیکوریٹی امریکی کمیونکیشن آلات کو نصب کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ سشماسوراج نے یہ ادعا بھی کیا کہ یہ بات چیت دونوں ملکوں کی قیادت کی خواہش کی عکاس ہے تاکہ باہمی کلیدی مواصلات کی سطح بڑھائی جاسکے اور ڈیفنس اور سیکوریٹی مسائل کو حل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹیجک ٹریڈ آتھرائزیشن ٹیئر ۔ I لائسنس ایگزمشن کیلئے اہل ممالک کی فہرست میں ہندوستان کو شامل کرنے امریکہ کا حالیہ فیصلہ ظاہر کرتا ہیکہ ہندوستان کی برآمدی پالیسیاں ٹھوس اور ذمہ دارانہ ہے۔ آج ہماری میٹنگ میں ہم نے مل جل کر کام کرنے سے اتفاق کیا تاکہ نیوکلیئر سپلائرس گروپ میں ہندوستان کی رکنیت کا حصول جلد از جلد ہوجائے۔ 2+2 بات چیت سے قبل پومپیو کے ساتھ اپنی باہمی میٹنگ کے تعلق سے وزیرامور خارجہ نے کہا کہ انہوں نے حالیہ مہینوں میں ہند ۔ امریکہ تعلقات کی سمت کا جائزہ لیا اور مشترک مفاد کے متعدد علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔