ہندو پاک نیوکلیئر ہتھیاروں میں کمی کی ضرورت

شمالی کوریا کے حالات بھی تشویشناک ، اوباما کی پریس کانفرنس
واشنگٹن ۔ 2 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان کو ان کے نیوکلیر ہتھیار کم کرنے کی سمت پیشرفت کرنی چاہئے اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہتھیاروں کی تیاری کے معاملے میں غلط سمت میں سفر جاری نہ رہے ۔ امریکی صدر براک اوباما نے آج یہ بات کہی ۔ انھوں نے بتایا کہ اس وقت ہمیں جن چیلنجس کا سامنا ہے ان میں یہ بھی ہے کہ نیوکلیئر ہتھیاروں میں کمی واقع نہیں ہورہی ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ اور روس جن کے پاس نیوکلیئر ہتھیاروں کا سب سے زیادہ ذخیرہ ہے وہ ان ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کیلئے تیار ہے ۔ دوسری طرف وہ سمجھتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کو بھی اس سمت میں پیشرفت کرنی چاہئے ۔ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ذیلی براعظم میں ہتھیاروں کی تیاری کا سلسلہ کم کیا جائے ۔ انھیں غلط سمت میں اپنا سفر جاری نہیں رکھنا چاہئے ۔ براک اوباما نے دو روزہ نیوکلیئر سلامتی چوٹی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا بھی ہم سب کیلئے انتہائی تشویشناک بن چکا ہے ۔ ہمیں کوریائی پینیسولہ پر بھی نظر رکھنی چاہئے کیونکہ شمالی کوریا اس وقت اُن ممالک کے زمرے میں شامل ہے جو ہمارے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ۔ اس ضمن میں بین الاقوامی سطح پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے ۔ اوباما نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے جاپان اور کوریا کے ساتھ ملکر سہ فریقی مذاکرات کئے اور چین کے صدر ژی جن پنگ سے ہوئی ملاقات میں بھی یہی موضوع چھایا رہا ۔ اوباما کا یہ تبصرہ پاکستان میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ پر بڑھتی امریکی تشویش کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے ۔ گزشتہ ماہ امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے امریکہ اور روس کی مثال دی تھی جو نیوکلیئر ہتھیاروں میں کمی کررہے ہیں اور پاکستان پر نیوکلیئر پالیسی پر نظرثانی کیلئے زور دیا تھا ۔

ٹرمپ خارجہ پالیسی سے ناواقف
صدر امریکہ براک اوباما نے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے بارے میں معلومات کے تعلق سے سوال اُٹھائے اور کہا کہ اُنھیں دنیا کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں معلوم ۔ انھوں نے کہاکہ ٹرمپ ایک ایسے فرد ہیں جنھیں بیرونی پالیسی یا نیوکلیئر پالیسی یا کوریائی پینسولہ یا پھر عمومی طورپر دنیا کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہے ۔ اوباما نے کہاکہ وہ اس سے پہلے بھی یہ بات بتاچکے ہیں کہ امریکی انتخابات پر عوام زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں کیونکہ ہمارے لئے مابقی دنیا کے حالات بھی اہمیت کے حامل ہیں۔
ڈرون حملوں میں بے گناہ افراد بڑی تعداد میں ہلاک : اوباما
واشنگٹن۔ 2 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر براک اوباما نے ڈرون حملوں میں بڑی تعداد میں معصوم لوگوں کی ہلاکت کا آخر کارعتراف کر لیا ہے۔ایک نیوز کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اوباما کا کہنا تھا کہ ماضی میں ڈرون حملوں پر اس حوالے سے تنقید کی جاتی رہی کہ ڈرون حملوں کا نشانہ ٹھیک ہوتا تھا جتنا کہ ہونا چاہیئے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈرون حملوں میں عام افراد بھی مارے گئے جو نہیں مارے جانے چاہیئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں سے امریکی انتظامیہ اس حوالے سے کام کر رہی ہے تاکہ ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں نہ ہوں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ایکشن لینے سے پہلے ہم اپنے ٹارگٹ کو انٹلیجنس کی مدد سے بھرپور طریقے سے دیکھتے اور چیک کرتے ہیں اور پھر ڈبل چیک کرنے کے بعد ایکشن لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ واضح طور پر صرف ان پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہا ہے جو ہمیں نقصان پہنچانے کیلئے داعش یا القاعدہ کی مدد کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان سمیت مختلف ممالک میں امریکی ڈرون حملوں میں ہزاروں کی تعداد میں عام شہری بھی مارے جا چکے ہیں جس کی وجہ سے اوباما انتظامیہ کو دنیا بھر میں سخت تنقید کا سامنا ہے۔ گزشتہ ماہ امریکہ نے صومالیہ میں الشباب کے ٹھکانے پر ڈروں حملہ کیا جس میں 150 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے، روان برس فروری میں بھی امریکہ نے لیبیا میں داعش کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔اسی طرح یمن میں بھی فروری کے مہینے میں امریکی ڈرون حملے میں درجنوں افراد مارے گئے تھے ۔