جئے پور:۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور کا کہنا ہے کہ ہندو نظریات کو ہائی جیک کرلیا گیا ہے اسے واپس لیا جانا چاۂے۔
انہوں نے اسے بہت ہی تنگ نظرسوچ والی سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کئے جانے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ہندو دھرم پر انہوں نے ایک کتاب بھی تحریر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں ان لوگوں پر فخر نہیں ہے جو یہ کہتے ہیں کہ میں ایک ہندو ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ہندؤوں پر فخر ہے جو ہندو فرقہ پرستی کو جڑ سے اکھا ڑ پھینکتے ہیں۔ کانگریس کے یم پی نے کہا کہ ان کی کتاب ’’ وائی آئی ایم اے ہندو‘‘ کے لئے سوچ کچھ دنوں سے ان کے دماغ میں چل رہی تھی۔انہوں نے پی ٹی آئی سے کہا کہہ یہ ایک سیاسی ایجنڈہ ہے۔اور مجھے لگا کہ کسی کو بھی اس کے خلاف بولنا چاہہیے۔
انہوں نے کہا کہ تنگ نظر سوچ کے سیاسی مقاصد کو لیکر ہندو دھرم ، آستھا ، پہچان کے غلط استعمال کو لے کر کچھ دنوں سے متفکر تھے۔تھرور کے مطابق ان کی کتاب ہندو نظریات کو اس کے خود کے پیر وکار وں کے الفا ظ میں پھر سے بیان کر نے کی ایک کوشش ہے اس کتاب کو ایلف نے شائع کیا ہے۔
تھرور نے کیا کہ وہ صرف حملے یا تبصرہ نہیں کر ہے ہیں ۔انہوں نے پہلے وی ڈی سا ور کر،یم ایس گولوارکر،اور دین دیال اپادھائے کے کاموں کی تفصیلات سے ذکر کیااو راس کا جائزہ لیا ہے۔
انہوں نے یہ اپیل کی ہے کہ ہندو نظریات کو ان لوگوں سے واپس لیا جائے جنہوں نے ہندو دھرم کو ہائی جیک کیا ہے۔انہوں نے ہندو کو ایک دھرم اور ایک سیاسی منصوبہ بتا تے ہوئے کہا کہ ہندو توا لفظ ایجاد کرنے والے ساورکر نے لکھا ہے کہ وہ ایک بہت مذہبی شخص نہیں ہے او رنہ ہی چاہتے ہیں کہ لوگ ہندوتوا اور ہندو کے ساتھ مشکوک رہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ وہ اصلی ہندو کو کیوں نہیں مانتے ہیں تو تھرور نے کہا کہ اس کا جواب آسان نہیں ہے آ پ اس لفظ کو محدود نہیں کر سکتے۔