علی گڑھ : سابق نائب صدر جمہوریہ کی اہلیہ کے اسکول مدرسہ چاچانہرو میں اب ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی اور تمام طبقات کے طالب علم ایک ساتھ قرآن حفظ کریں گے۔بچو ں کو قرآن کے حفظ کے لئے تین اساتذہ کی خدمات حاصل کی جارہی ہے۔
پیر کے دن سے اسکول میں کلاسس شروع ہوں گے۔ملک میں شائد اس طرح کا پہلا مدرسہ ہوگا۔النور چیرٹیبل سوسائٹی کے بانی سلمیٰ انصاری بھمولہ پھاٹک کے پاس مدرسے چاچانہر چلاتی ہے۔جس میں آٹھ سو طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہے۔سبھی کو مفت تعلیم اور مڈ ڈے میل دیا جاتا ہے۔باہر کے طلبہ کے لئے ہاسٹل کا انتظام ہے۔سلمی انصاری نے صحافیوں سے بات کر تے ہوئے کہا کہ پیر کے دن سے سبھی بچوں کو قرآن حفظ کر وایا جائے گا۔
ان کا مقصد بچوں کو اسمارٹ بنا نا ہے۔حفظ سے دماغ تیز ہوتا ہے۔اس اسکول میں پہلے سے ہی اللہ اور اوم کاذکر کر وایا جارہا ہے۔ِ بچوں کو یوگا اور میڈیٹیشن سکھایاجارہا ہے۔مذہب سے اسکا کوئی مطلب نہیں ۔وہ چاہتی ہیں کہ سبھی لوگ ساتھ آئیں اور ایک دوسرے کے مذہب کو سمجھیں ۔اس سے ملک کی ترقی ہوگی۔
لوگوں کو بانٹنے سے ملک کا نقصان ہوگا۔انھوں نے کہا کہ جب وہ چھوٹی تھیں تب پڑھنے کے لئے سنسکرت کی چھوٹی کتاب ملی۔پنڈت جی کہا کر تے تھے کہ شلوک یاد کر نے سے یاداشت بڑھتی ہے۔میں نے بھی شلوک یاد کیا ہے۔