نریندر مودی حکومت پر ممتاز ادیبہ اروندھتی رائے کا الزام
پونے 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ممتاز ادیبہ اور جہدکار اروندھتی رائے نے آج یہ الزام عائد کیاکہ نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت ہندو راشٹرواد کے نام پر برہمنیت کو فروغ دے رہی ہے اور موجودہ ماحول میں جس طرح اقلیتیں زندگی گزار رہی ہیں اُسے خوف سے تعبیر کرنے کے لئے لفظ ’عدم تحمل‘ بھی ناکافی ہے۔ ان کے اس بے باک تبصرہ کے خلاف دائیں بازو کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے انھیں قوم دشمن قرار دیا۔ سماجی مصلح مہاتما جیوتیبا پھولے سے موسوم ایک ایوارڈ تقریب میں اروندھتی رائے کی شرکت پر برہم بی جے پی طلباء تنظیم اے بی وی پی کارکنوں نے پرشور احتجاج کیا۔ مہاتما پھولے مساوات ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد انھوں نے کہاکہ ملک میں اقلیتیں جس ماحول میں زندگی گزار رہی ہیں اُسے ہم خوف و دہشت قرار دیں اور اس کی تشریح کیلئے لفظ ’عدم تحمل‘ بھی ناکافی ثابت ہوگا۔ نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے یہ الزام عائد کیاکہ ہندو راشٹرواد کی آڑ میں برہمنیت کو فروغ دیا جارہا ہے۔ بہترین ناول نگار کا ایوارڈ (Booker Prize) حاصل کرنے والی اروندھتی رائے نے یہ بھی الزام عائد کیاکہ بی جے پی ملک میں سماجی مصلحوں کو عظیم ہندوؤں کے طور پر پیش کرتے ہوئے ان کی عظمت بیان کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
ان میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر ایک ہیں جنھوں نے ہندو مذہب چھوڑ کر بدھ مت اختیار کرلیا تھا۔ انھوں نے کہاکہ تاریخ کو اب ایک مخصوص نقطہ نظر سے دوبارہ قلمبند کیا جارہا ہے اور قومی اداروں کو حکومت اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ وزیراعظم کے خلاف ریمارکس پر تقریب میں موجود اے بی وی پی کارکنوں نے شور شرابہ اور نعرے بازی کی اور اروندھی رائے کو قوم دشمن، پاکستان نواز اور مخالف ہندوستانی فوج قرار دیا۔ بعدازاں پولیس نے احتجاجی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ اے بی وی پی نے مہاتما پھولے سمتا پریشد کے منتظمین کو پیش کردہ ایک میمورنڈم میں الزام عائد کیاکہ وہ ہمیشہ قوم دشمن بیانات دیتی ہے جس کے باعث ہندوستانیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ اس موقع پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی لیڈر اور مہاراشٹرا کے سابق وزیر چھگن بھوجبل جو کبھی شیوسینا سے وابستہ تھے کہاکہ بی جے پی کو بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور وزیراعظم نریندر مودی کو چاہئے کہ عدم تحمل کا مظاہرہ کرنے والے پارٹی کے جنونی کارکنوں کو قابو میں رکھیں۔