ہندونوجوان نے سیاہ پٹیاں ہاتھ پر باندھ کر منعقد کئے جارہے مسلم احتجاج میں شرکت کے لئے کیلو میٹر کی مسافت طئے کی

نئی دہلی: قومی سطح پر بے قصور مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور ان کا قتل کرنے کے واقعات کے خلاف پرامن احتجاج کے لئے عید الفطر کے موقع پر سارے ملک میں مسلمانوں نے اپنے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر عید منائی۔ملک کے مختلف مقامات میں لوگوں نے سیاہ پاٹیاں باندھ کر منعقد ہ اپنے احتجاج کی تصوئیر بھی سوشیل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔

جمہوری ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کے برتاؤ کے خلاف اکثریتی طبقے کے لوگ میں بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔ایک نوجوان پنت وشواس نے بھی فیصلہ کیا کہ وہ بے رحمانہ قتل کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج میں اپنے ہاتھ پر سیاہ پٹی باندھ کر اظہار یگانگت کریں گے۔

انہوں نے اپنے ہاتھ پر سیاہ پٹی باندھ کراس کے لئے 12کیلومیٹر کی مسافت طئے کی اور عیدگاہ پہنچ کے دیگر مصلیوں کے ہاتھوں پر بھی سیا ہ پٹی باندھی۔

پنت نے کچھ تصوئیر بھی سوشیل میڈیا پر پوسٹ کی او رکیپشن لکھاکہ۔بارہ کیلومیٹر لگ بھگ چل کر آیا ہوں۔تھکن سے برا حال ہے مگر دل میں ایک عجیب سا سکون ہے کا احساس ہورہا ہے‘ بیان نہیں کرسکتا آج کتنی خوشی ہوئی ہے‘ بہت ہی قریب سے دیکھا آج اپنے ہندوستان کو‘ کچھ نہیں کہہ سکتا‘ بے حد محبت ملی اپنے مسلمان بھائیوں سے ‘ کچھ لوگ ایسے بھی ملے جو میرے ماتھے پر تلک دیکھ کر اپنا منھ پھیر لئے‘ بس بہت خوش ہوں اور کچھ نہیں۔۔

۔پنت کا یہ پوسٹ سوشیل میڈیا پر کافی سراہا جارہا ہے‘ سوشیل میڈیا کے ایک صافف سمیرہ خان نے لکھا کہ’’کچھ دلوں میں اب بھی انسانیت باقی ہے۔ شکریہ پنت حمایت کے لئے‘‘۔

محمودقریشی نے لکھا کہ’’ پنت بھائی آپ کے جذبے کو سلام‘‘۔

اجئے سنگھ نے لکھا’’ ہمیں جن شعبوں میں تبدیلی لاتے ہوئے ملک کو ترقی کی طرف لے جانے کی ضرورت ہے ان پر توجہہ نہیں دی جارہی مگر ہماری بی جے پی حکومت فرقہ پرست طاقتوں کو مزید جگہ فراہم کرنے کا کام کررہی ہے‘‘۔

جمعرات کی رات کو دہلی ماتھرا مسافر ٹرین میں بلب گڑ اور ماتھرا ریلوے اسٹیشن کے درمیان 16سال کے حافظ جنید پر چاقو سے حملہ کرکے قتل کردیاگیا جبکہ ان کے بھائی ہاشم اور شاکر بھی ہجوم کے اس حملے میں زخمی ہوگئے ۔