علی گڑھ۔سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب اورنگ زیب کی مصنف اور ممتاز امریکی مورخ اوڈرے تریچاک ہندوستان میں تاریخ لکھنے کے لئے استعمال کئے جانے والے طریقے پر تشویش کا اظہار کیا ‘ اور اس پر انہوں نے کہاکہ یہ مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف نفرت پھیلانے کے لئے تیارہ کردہ ایجنڈہ ہے۔
اپنی کتاب کے ذریعہ تریچاک نے ہندوستان کی تاریخ میں ارونگ زیب کے رول کو کافی اہمیت کا حامل قراردیا ہے۔تریچاک نے دی سٹیزن سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مغل حکمرانوں کے وقت کا جائزہ لینے کے دوران انہیں شدت کے ساتھ اس بات کا احساس ہوا ہے کہ اورنگ زیب کے متعلق جو باتیں کی جاتی ہیں وہ جھوٹ پر مبنی اور صرف ادھا سچ ہے۔
تریچاک کا ہندوستانی دورہ اس وقت تنازعہ کا شکا رہوا جب ہندوتوا تنظیموں کی دھمکی کی وجہہ سے حیدرآباد میں ان کے لکچر کو منسوخ کرنا پڑا تھا۔مذکورہ مایہ ناز اسکالرجس کو سنٹر فار دی اڈوانس اسٹڈی آف ہسٹری نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مدعو کیاتھانے کہاکہ ’’ جو لوگ تاریخ لکھنے پر کنٹرول ‘‘کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ دراصل تاریخ سے پریشان ہیں۔
مورخ جنھوں نے کہاکہ دائیں بازو تنظیموں کی جانب سے انہیں مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں کا کہنا ہے کہ برٹش مورخین نے جان بوجھ کر اورنگ زیب کی شبہہ کو خراب کرکے پیش کیاہے جس کا خالص مقصد ہندو اور مسلمانوں کے درمیان میں تقسیم پیدا کرنااور برٹش حکمرانوں کو بہتر انداز میں پیش کرنا تھا۔
تریچاک کا ماننا ہے کہ ارونگ زیب پر کوئی بھی آزاد مطالعہ اس بات کی تصدیق کریگا ہے کہ ان کے اپنا ذاتی ’’ نظریہ برائے انصاف اورخام سیاسی طاقت ‘‘ تھا‘ انہوں نے اپنی ذاتی تحقیق کے حوالے سے تریچاک نے کہاکہ’’ اورنگ زیب اپنے انصاف کی سونچ سے مبنی تھے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ جہاں تک انصاف کے معاملات ہیں’’ اورنگ زیب نے کبھی بھی ہندو اور مسلمانوں کے درمیان میں تفریق نہیں کی ہے‘‘۔
وہیں اورنگ زیب پر منادر منہدم کرنے اور ہندوؤں پر جزیہ ٹیکس لگانے اور انہیں مذہبی بتانے والے مورخین نے تریچاک کے مطابق نفرت پر مبنی تاریخ کو تحریر کو اپنا بات کے لئے بنیاد بنائی ہے۔
تریچاک کا کہنا ہے کہ ان کے مطالعہ سے یہ بات سامنے ائی ہے کہ ’’ ارونگ زیب کو نفرت پھیلانے کے طور پر استعمال کیاگیا ہے‘ اور ساتھ میں تاریخ ہند لکھنے پر بھی تحدیدات عائد کئے گئے ہیں‘‘