ہندوستان گنگاجمنا تہذیب کا گہوارہ ہے۔ پرنب مکھرجی

ذاکرحسین دہلی کالج میں ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر منعقدہ تقریب سابق صدرجمہوریہ او ردہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی شرکت
نئی دہلی۔ذاکر حسین دہلی کالج کے سلمان غنی ہاشمی اڈیٹوریم میں کالج کے ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر تقریب ہوئی۔پروگرام کا آغاز کالج کے ترانہ کے بعد مہمانان خصوصی سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی ‘ دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر یوگیش تیاگی او رکالج کے پرنسپل مسرور احمد بیگ ‘

کالج کے چیرمن پرکاش سنگھ کے ہاتھوں چراغ روشن کرکے کیاگیا‘ پرنسپل مسرور احمد بیگ کے ہاتھوں سابق صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی کی خدمت میں کالج کی میگزیشن پیش کرکے استقبال کیاجبکہ پروفیسر یوگیش تیاگی کا استقبال پرکاش سنگھ نے شال اڑھا کر کیا او ر

کالج کے سابق پرنسپل ڈاکٹر ریاض عمرکوسابق صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی نے شال اڑھا کر اعزاز سے نوازا ۔

اس موقع پر سابق صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ ہے۔یہا ں صدیوں سے مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہوئے آرہے ہیں جس کی وجہہ سے آج یہ ملک ترقی کی طرف گامزن ہے۔

انہو ں نے کہاکہ جب ہمارا ملک آزاد ہوا تب ملک کا جی ڈی پی صرف ایک فیصد تھا اور ہمارا ملک بیرونی ممالک پر ہی منحصر تھا لیکن آج ہمارا ملک اپنی خود کی ایجا دکردہ اشیاء استعمال کررہا ہے جس کا جی ڈی پی دنیا کے بہترین جی ڈی پی والے ملکوں میں شمار کیاجاتا ہے۔

انہوں نے ذاکر حسین دہلی کالج کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ذاکر حسین کالج طلبہ کو جدید تعلیم اور ثقافت سے آراستے کرارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ذاکر حسین کالج طلبہ کو جدید تعلیم اورثقافت پیش کرتے ہوئے قدیم دور سے موجودہ دور تک اُردو عربی اور سنسکرت کو اپنے ساتھ لے کر چل رہا ہے۔

انہو ں نے کالج کو اس کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر مبارکباد دیتے ہوئے اپنی بات ختم کی۔دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ڈائمنڈ جوبلی تقریب میں شرکت پر سابق صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی کا شکریہ ادا کیا۔

مسرور احمد بیگ نے کالج کی مختصر تاریخ بیان کی اور کہاکہ ذاکر حسین ایوننگ کالج کا قیام 1957میں عمل میںآیا‘ جس کی ہم آج ڈائمنڈ جوبلی تقریب منارہے ہیں او رہمارے درمیان عظیم شخصیات موجود ہیں۔ ڈاکٹر انس تبریز نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ جبکہ تقریب کی نظامت ڈاکٹر مدھو نے کی۔

اس موقع پر ریاض عمر‘ ڈاکٹر خزانچی‘ نفیس احمد‘ ڈاکٹر ساجد ‘ ایس پی سنگھ ‘ اشوک ‘ سبروال‘ شبانہ وقار‘ ڈاکٹر شبینہ تبسم‘ ڈاکٹر عائشہ ‘ انیل شرما‘ مظہر احمد‘ پاکیزہ صمد‘ ظہیر رحمتی او رسینکڑوں کی تعداد میں طلبہ شامل تھے