ہندوستان کے مسلمان‘ پاکستان کے سکھ اور ہندوؤں کے لئے مہاتماگاندھی کا ’ اپواس‘۔ پروفیسر آنند کا بیان

عالمی کتاب میلہ میں راج پرکاش کے زیراہتمام مکالمہ بعنوان ’گاندھی او رآج ‘غالب کے فارس زبان کی مثنوی ’ چراغ دیر‘ کا پروفیسر صادق کے قلم سے تیار ہندی ترجمہ کی رسم اجرائی
نئی دہلی۔ معرو ف سماجی کارکن پروفیسر اپوروا آنند نے نئی دہلی کے پرگتی میدان میں واقعہ عالمی کتاب میلے کے دوران راج پرکاش کے زیراہتمام مکالمہ بعنوان گاندھی او رآج کے دوران کہاکہ مہاتما گاندھی کے تعلق سے ایک جھوٹ گذشتہ 70سالوں سے مسلسل بولا جارہا ہے کہ انہو ں نے یہ کہاتھا کہ میں بولتا ہوں مگر کوئی سنتا نہیں ہے۔

نہیں سننے والوں میں پنڈت جواہر لال نہر و کے ساتھ سردار ولبھ بھائی پٹیل وغیر ہ کو شمار کیاجاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ان لوگوں کا ہمیشہ مہاتما گاندھی سے رابطہ رہا جبکہ اس لفظ کے پیچھے جو سچائی ہے وہ یہ ہے کہ ستمبر سے جنوری تک گاندھی جی دہلی میں رہے انہوں نے کہاتھا کہ پاکستان میں ہندو اور سکھ وہاں کے حالات کے خلا ف ستیہ گرہ کریں اور اگر لوگ ایسا نہیں کرسکتے ہیں تو یہاں کے ہندو لوگوں کو ان کے گھر و ں سے نکال کر نہ ماریں اور مہر ولی درگاہ پر کیاجانے والا قبضہ ہٹاکر خادموں کے حوالے کردیا جائے او رکناٹ پیلس والی مسجد سے مورتیاں ہٹاکر اس پر سے ترنگا اتار لیا جائے ۔

وہ ان باتوں کے سخت خلاف تھے۔ ایسے وقت میں مہاتما گاندھی نے کہاکہ لوگ میری نہیں سن رہے ہیں۔ اس کے بعد 13جنوری تا17جنوری تک مہاتما گاندھی نے بھو ک ہڑتال کیا۔ ان کی بھوک ہڑتال کی خبر سنتے ہی کانگریس کے ان کے قریبی لوگ وہاں پہنچے اور ایک اقرارنامہ گاندھی جی کے کہنے پر تیار کیاگیا جس میں ان لوگوں نے یقین دہانی کرائی کے دہلی کی آگ کو فوراً ٹھنڈا کردیاجائے گا او رمسلمانں کے خلاف جاری تشدد کو فوری طو رپرروک دیاجائے گا۔ اس اقرار نامہ کو بابو راجندر پرساد نے گاندھی کو لاکر دیا۔

مگر یہ عہدہ پیمانا بار بار توڑا گیا اور 20جنوری کو ہی خود مہاتما گاندھی پر حملہ کردیا گیا جس میں کے بعد 30جنوری کو ان کا قتل کردیاگیا اس کے بعد اس اقرار نامہ کو آر ایس ایس کے لوگوں نے توڑ دیا۔

اس وقت گاندھی جی پر الزام لگایاگیاتھا کہ وہ بھوک ہڑتال مسلمانوں کے لئے کررہے ہیں جس کا خود گاندھی جی نے اعتراف کیاتھا کہ ہاں میں ہندوستان میں بھوک ہڑتال مسلمانوں کے لئے کررہاہوں اور ہندو سکھوں کے خلاف کررہاوں مگر پاکستان کے ہندو اور سکھوں کے بھی میرے بھوک ہڑتال ہے اور یہ پاکستان کے مسلمانوں کے خلاف بھی ہے۔

پروفیسر اپور آنند نے کہاکہ اسی تناظر میں ہمیںیہ دیکھنا ہوگا کہ آج بھی گاندھی جی کی باتوں پر عمل کیاجائے او رملک کے اقلیتوں کی حفاظت کرکے گاندھی جی کی فکر کو زندہ رکھا جائے ۔

اس موقع پر معروف صحافی اور رائٹر وم تھانوی ‘ راجیو رنجن اور سوپان جوشی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیاوہیں دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اُردو کے سابق پروفیسر صادق کے ذریعہ ہندی زبان میں ترجمہ کردہ مرزا غالت کی فارسی میں لکھی کتاب چراغ دیر کا اجرائی بھی عمل میں آیا او رپروفیسر صادق نے اس مثنوی پر مبنی ہے جس کو انہو ں نے بنارس کے سفر کے دوران لکھا تھا اس سے قبل اس کتاب کاکسی نے ہندی زبان میں ترجمہ نہیں کیاتھاجس کے سبب یہ ہندی زبان میں غالب کا ایک نادر کلام تصور کیاجارہا ہے ۔

اس موقع پر عالمی اُردو ٹرسٹ کے چیرمن اے رحمن ‘ اشکو جی کے علاوہ ہند ی او راُردو ادب سے تعلق رکھنے والے رائٹر اور ادیب وغیرہ بھی موجو دتھے۔