اسامہ بن لادن کی موجودگی سے حکومت پاکستان باخبر رہنے کا ثبوت نہیں ،اوباما کا خطاب
نئی دہلی ۔ یکم / ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے نائب صدر بارک اوباما نے ہندوستان پر زور دیا کہ وہ اپنی مسلم آبادی کو پروان چڑھانے اور پھلنے پھولنے دیا جائے جو اس کا حصہ ہے اور خود کو ہندوستانی تصور کرتی ہے ۔ بارک اوباما نے ہندوستان ٹائمز لیڈر شپ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا نظریہ ہے جس کو نافدالعمل کیا جاناچاہئیے ۔ امریکہ کے سابق صدر اوباما نے کہا کہ 2015 ء میں اپنے دورہ ہند کے موقع پر انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے بند کمرہ میں بات چیت کے دوران مذہبی رواداری اور (شہریوں کو) اپنے مذہبی اعتقاد پر عمل کرنے کے حق پر زور دیا تھا ۔ امریکہ کے 44 ویں صدر اوباما جو 2009 ء سے 2017 ء تک صدارت پر فائز رہے اپنے گزشتہ دورہ ہند کے آخری دن اعلانیہ طورپر بھی اس قسم کے ریمارکس کئے تھے ۔ ان کے یہ ریمارکس مذہبی تبدیلی پر پیدا شدہ تنازعہ کے تناظر میں منظر عام پر ہوئے تھے ۔ اوباما نے کہا کہ ’’ہمیشہ ہی اس کی دیگر الفاظ میں بھی تشریح کی جاتی رہی ہے لیکن یوروپ امریکہ اور بسااوقات ہندوستان میں بھی بالخصوص اب اس کی تشریح ہورہی ہے ۔ جہاں قدیم قبائیلی جذبات اور احساسات خود کو ان قائدین سے وابستہ کررہے ہیں جو پیچھے ڈھکیلنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان قائدین کے ساتھ بھی ہیں جو ان کا استحصال کیا کرتے ہیں ‘ ۔ ہندوستان سے متعلق واضح سوال کے جواب میں اوباما نے ’’کثیر مسلم آبادی ‘‘ کا حوالہ دیا جو کامیاب ہے۔ ہم آہنگ اور مربوط بھی ہے اور خود کو ہندوستانی تصور کرتی ہے ‘‘ ۔ تاہم چند دیگر ملکوں کے معاملہ میں بدقسمتی سے ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا ۔ ہندوستان کا حوالہ دیتے ہوئے اوباما نے کہا کہ ’’اورایسی کوئی بات ہے کہ جس کی نگہداشت وپرورش کرنے اور پروان چڑھانے کی ضرورت ہے جس کو جاری رکھنے اور لاگو کرنا اہمیت کا حامل ہے ۔ پاکستان سے پھیلنے والی دہشت گردی کے بارے میں اوباما نے کہا کہ’’ہمارے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر اسامہ بن لادن کی موجودگی سے باخبر تھا بہرحال یہ کچھ ایسی بات ہے جس پر ہم نظر رکھے ہوئے تھے ‘ ۔ واضح رہے کہ اوباما کی صدارتی میعاد کے دوران مئی 2011 ء میں امریکی نیوی سیل فورسیس نے فلمی انداز میں کی گئی حیرت انگیز خفیہ کارروائی میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا گیا ۔ وہ ایبٹ آباد کے ایک دور دراز کے علاقہ میں اپنے خاندان کے ساتھ مقیم تھے ۔ اس سوال پر کہ آیا ہندوستان میں چھ ایٹمی ری ایکٹرس کی تعمیر کے امریکہ کے دو بڑے توانائی اداروں جی ای اور ویسٹنگ ہاؤز کمپنی اور ہندوستان کے مابین ہونے والی معمولی پیشرفت پر انہیں افسوس ہے ؟اوباما نے جواب دیا کہ ان کا رول صرف امریکی کمپنیوں کو ایک موقع فراہم کرنا تھا ۔ اوباما نے کہا کہ میرا کام یہ نہیں تھا کہ معاہدہ پر عمل آوری کی ضمانت دی جائے ۔ میرا نظریہ تھا کہ ہندوستان کو جس کے پاس نیوکلیر انفراسٹرکچر بھی ہے ۔ قابل لحاظ سائینسداں ہیں اور اس کو توانائی کی ضرورت ہے ۔ ہم نے حقیقت کو تسلیم کیا اور نیوکلیر مسئلہ کو مستحکم بنیاد فراہم کی تاکہ وہ مضبوط و مستحکم باہمی تعلقات کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکے ‘‘ ۔ اوباما نے نوجوانوں کو ٹکنالوجی کے نقصانات کے خلاف خبردار کیا ۔