مہاتما گاندھی کی 150 ویں برسی کے موقع پر عوامی تحریک کے ذریعہ ’’کلین انڈیا ‘‘ کے مقصد میں کامیابی یقینی : وینکیا نائیڈو
گدگ (کرناٹک)۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج عوام پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کو صاف ستھرا بنانے میں اہم رول ادا کریں۔ 2 اکتوبر 2019ء تک ’’کلین انڈیا‘‘ کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے عوامی تحریک میں شامل ہوجائیں۔ مہاتما گاندھی کی 150 ویں برسی کے موقع پر ہندوستان کو صاف ستھرا رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ صفائی تحریک میں عوام کی شمولیت ضروری ہے۔ مہاتما گاندھی نے بھی صاف ستھرا ہندوستان بنانے کو اولین ترجیح دی تھی۔ ان کے مشہور اقوال میں یہ بھی شامل تھا کہ صاف صفائی پر دھیان دینا سیاسی آزادی سے زیادہ اہم ہے۔ نائب صدرجمہوریہ یہاں ’’سوچھتاہی سیوا‘‘ پروگرام کا افتتاح کرنے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ صاف ستھرا پانی پراجیکٹ کا بھی انہوں نے افتتاح کیا۔ شمالی کرناٹک کے ضلع گدگ میں موضع کنور کیلئے اس پراجیکٹ کو شروع کیا گیا ہے۔ وینکیا نائیڈو نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کچرے کو جہاں چاہے وہاں ڈال دینا بری عادت ہے۔
غلاظت پھیلانے سے گندگی میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ حفظان صحت کیلئے مضر ہے۔ گندگی کے سبب کئی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ یونیسیف رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ بہترین صفائی و ستھرائی کے ذریعہ ہر سال ایک خاندان 50,000 روپئے بچا جاسکتا ہے۔ اس اہم موضوع کو نظرانداز کردینا گویا اپنے بچوں کیلئے بیماریوں کو دعوت دینا ہے۔ کھلے عام رفع حاجت کی بری عادت سے کئی بیماریوں پھیلتی ہے۔ اس کے علاوہ کھلے عام رفع حاجت خواتین و بچوں کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ہندوستانیوں کی اکثریت کھلے مقامات پر رفع حاجت کی عادی ہے۔ دیہی اور شہری علاقوں میں یہ عادت پائی جاتی ہے، لیکن حکومت کی جانب سے شروع کردہ سوچھ بھارت تحریک کے بعد اس میں کمی آئی ہے۔ 2014ء میں جہاں تقریباً 60 کروڑ افراد کھلے عام رفع حاجت کرتے تھے اب ان کی تعداد 30 کروڑ ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2.45 لاکھ مواضعات ، 1,300 شہروں، 200 اضلاع اور 5 ریاستوں کو کھلے عام رفع حاجت سے پاک علاقے قرار دیا گیا ہے۔
روہنگیا مسلمانوں پر ورون گاندھی کا تبصرہ
نئی دہلی۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر ہنس راج آہر نے آج بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی پر تنقید کی کہ انہوں نے روہنگیا ئی مسلمانوں کو ہندوستان میں پناہ دینے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جن کے ذہنوں میں قومی مفادات کی بات ہوتی ہے ، انہیں اس طرح کے بیانات دینے کی غلطی نہیں کرنا چاہئے۔جو دیش کے ہیتھ میں سوچے گا ، وہ اس طرح کا بیان نہیں دے گا۔ ایک ہندی روزنامہ میں اپنا مضمون تحریر کرتے ہوئے ورون گاندھی نے کہا تھا کہ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ روہنگیائی مسلمانوں کو پناہ دے۔ ورون گاندھی کا خیال ہے کہ ہندوستان کی پناہ گزین پالیسی کے تناظر میں ہی انہوں نے یہ بات کہی تھی۔