معاملہ مسعود اظہر کو فہرست میں لانا او رکس طرح اظہر کو بین الاقوامی دہشت گرد مقرر کرنے کے متعلق دہلی کی کوشش کو چین کی جانب سے پاکستان کے اشارہ پر روکنے کا ہے۔جی 20ممالک کے سفیروں کے ساتھ میٹنگ جس میں سعودی عربیہ بھی شامل ہے‘ کے ساتھ بات چیت میں ہندوستان کے خارجی سکریٹری کو اس اہم مسلئے کو اجاگر کرنا ہوگا۔
نئی دہلی۔اپنے پہلی دورے کے موقع پر سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کی دہلی آمد کے ایک روز بعد ریاض نے پیر کے روز سعودی عرب کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں وہ چاہتا ہے کہ ’’ یواین کی فہرست سازی کو سیاسی رنگ نہیں دیاجائے‘‘‘ جو کہ ایم حوالہ ہے جس کے متعلق ہندوستان کی کوشش ہے کہ وہ جیش محمد کے سرغنہ مولانا مسعود اظہر کو ایک ’’ گلوبل دہشت گرد‘‘ کی فہرست میں شامل کرنا چاہتا ہے۔جیش نے تین دہوں میں ہوئے دہشت گردی کے کشمیر سے سب سے خطرناک پلواماں دہشت گردی حملے کو انجام دینے کی ذمہ داری تسلیم کی ہے۔
یہ معاملہ مسعود اظہر کو فہرست میں لانا او رکس طرح اظہر کو بین الاقوامی دہشت گرد مقرر کرنے کے متعلق دہلی کی کوشش کو چین کی جانب سے پاکستان کے اشارہ پر روکنے کا ہے۔
جی 20ممالک کے سفیروں کے ساتھ میٹنگ جس میں سعودی عربیہ بھی شامل ہے‘ کے ساتھ بات چیت میں ہندوستان کے خارجی سکریٹری کو اس اہم مسلئے کو اجاگر کرنا ہوگا۔سرکاری طور پر خارجی امور کی منسٹری سے کوئی ردعمل اب تک نہیں ملا ہے مگر سعودی عربیہ کا مشترکہ بیان ہندوستان کی توقعات پر واضح طور سے ایک کارضرب ہے۔
پاکستان کی جانب سے اس بات کااسرار کہ یواین کی فہرست سازی کو ہندوستان سیاسی رنگ دے رہا ہے جیسے بیان پر یہ ایک شرف قبولیت کی مہر ہوگا۔
مشترکہ بیان جاری ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد وزرات برائے خارجی امور سکریٹری( اکنامک ریلایشنس) ٹی ایس تیرومورتی جو سعودی عرب کے ساتھ معاہدات کے معاملات کی نگرانی کررہے ہیں نے کہاکہ مملکت نے ہندوستان کے دہشت گردی سے متعلق معاملات ’’ عظیم سونچ‘‘ کا مظاہرہ پیش کیاہے او ر اس عالمی خطرے کا مقابلے کرنے کے لئے ہندوستان کے ساتھ ملکر کام کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی ہے۔
ترومورتی نے کہاکہ’’ فبروری 14کے روز سکیورٹی فورسس پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی مملکت سعودی عربیہ نے سخت الفاظوں میں مذمت کی ہے ۔ ہم سکیورٹی اور دہشت گردی کے جواب کے معاملات میں سالوں سے سعودی عرب کے تعاون کی ہم ستائش کرتے ہیں۔وزیراعظم مودی کے2016میں سعودی دورے کے موقع پر ایک ایم او یو جو دہشت گردی کو مالیہ فراہم کرنے کے متعلق خفیہ جانکاری فراہم کرنے کے متعلق تھا پر دستخط کی گئی تھی۔
دہشت گردی سے متعلق ہماری تشویش اور اس عالمی خطرہ پر ردعمل کے لئے ہندوستان کے ساتھ کام کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی گئی تھی‘‘۔مگر مشترکہ بیان ان حساس باتوں کی عکاسی نہیں کررہا ہے اور اس سے صرف یہ محسوس ہورہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ صرف پاکستان کی’’ کامیابی‘‘ ہے مگر اس کے علاوہ فہرست سازی کے معاملہ میں پاکستان کی حمایت کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے