ہندوستان میں گندگی ، سڑکوں پر نہیں تخریبی ذہنوں میں موجود

تمام طبقات کی ترقی گاندھی جی کا ویژن ، تشدد سے سب کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ، سابرمتی آشرم میں پرنب مکرجی کا خطاب
احمدآباد۔ یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ’’ہندوستان کی حقیقی گندگی سڑکوں پر نہیں بلکہ ہمارے ذہنوں میں ہے اور ہماری اس طبیعت میں ہے جو ایسے نظریات کو مسترد کرنے سے گریز نہیں کرتی جو سماج کو تقسیم کررہی ہے‘‘۔ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے آج یہ بات کہی اور تخریبی فکر کے حامل ذہنوں کی صفائی پر زور دیا۔ سابرمتی آشرم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے گاندھی جی کے ہندوستان کے بارے میں نظریہ کا حوالہ دیا جو ایک ایسا ملک ہوگا جس میں آبادی کا ہر طبقہ کسی امتیاز کے بغیر زندگی گزارے گا اور سب کو مساوی مواقع حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کی اصل بنیاد ’’ہمارے ایک دوسرے پر بھروسہ‘‘ میں پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر دن ہم اپنے اطراف و اکناف کے ماحول میں غیرمعمولی تشدد دیکھ رہے ہیں۔ اس تشدد کی بنیاد تاریکی، خوف اور عدم اعتماد ہے جہاں ہم اس بڑھتے تشدد  سے نمٹنے کیلئے مختلف طریقے اپنا رہے ہیں، وہیں ہمیں عدم تشدد، مذاکرات اور واجبیت کی طاقت کو نہیں بھولنا چاہئے۔ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی دادری قتل اور مابعد مسلسل پیش آرہے واقعات کے بعد سے مسلسل عدم رواداری کے خلاف باتیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اہمسا (عدم تشدد) کوئی منفی طاقت نہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنے عوام کو ہر شکل میں پائے جانے والے تشدد خواہ وہ جسمانی ہو یا لسانی، محفوظ رکھنا ہوگا۔صرف ایک عدم تشدد پر مبنی سماج ہی عوام کے تمام طبقات بالخصوص نظرانداز کئے جانے والوں اور پچھڑے لوگوں کی ہماری جمہوری عمل میں شراکت کو یقینی بناسکتا ہے۔ صدرجمہوریہ نے کہا کہ گاندھی جی نے اپنی زبان پر لفظ ’’رام‘‘ کے ساتھ قاتل کی گولیاں کھاتے ہوئے اہنسا کا عمل سبق دیا ہے۔ آشرم میں آرکائیوز اینڈ ریسرچ سنٹر کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی حقیقی گندگی سڑکوں پر نہیں ہے بلکہ ہمارے ذہنوں میں ہے اور سماج میں ’’وہ‘‘ اور ’’ہم‘‘، ’’خالص‘‘ اور ’’غیرخالص‘‘ میں تقسیم کرنے والے نظریات کو فراموش کرنے کیلئے ہماری عدم آمادگی میں ہے۔ ہمیں سوچھ بھارت مشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے کامیاب بنانا ہوگا

اسے بھی ذہنوں کی صفائی اور گاندھی جی کے نظریہ پر شبہ میں تکمیل کی طرف شروعات سمجھا جائے۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ جب تک کھلے مقامات پر حوائج ضروریہ سے فراغت کا قدیم طریقہ کار رائج رہے گا، ہم حقیقی سوچھ بھارت حاصل نہیں کرسکتے۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ گاندھی جی صرف بابائے قوم ہی نہیں تھے بلکہ وہ ہمارے قوم ساز بھی تھے جنہوں نے ہماری اخلاقی رہنمائی بھی کی ہے۔ گاندھی جی چاہتے تھے کہ لوگ متحد ہوکر آگے بڑھیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ ایسی خواہش نہیں کی کہ ان کی زندگی اور اس کے پیام کو صرف چند رسومات تک محدود کردیا جائے۔ گاندھی جی کے ورثے کو عملی جامہ پہنانے کے معاملے میں آخری شخص کو تک ذہن میں رکھا جائے۔ ہندوستان میں یہ آخری فرد اکثر ایک خاتون، ایک دلت یا ایک آدی واسی ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ غور کرنا ہوگا کہ کیا ہمارے عملی اقدامات اس کے مطابق ہیں؟ ہمیں چاہئے کہ غریب ترین شخص کو بااختیار بنائیں۔