عین النصاری نہیں جانتے تھے کہ انہیں افطار کے لئے مٹن لے جانے پر غنڈہ کے ہاتھوں پیٹائی کاسامنا کرنا پڑیگا۔ تحقیقاتی افیسر دانش سنگھ نے ڈی ایچ کو بتایا کہ مردیا گاؤں کے ساکن اپنے اسکوٹر پر گھر واپس ہورہے تھے جب انہیں منگل کے روز رات 8بجے کے قریب دھبناد ۔
ٹونڈی روڈ پر گاؤ رکشکوں کے ایک گروپ نے روک لیا۔اتفاقی طور پر اطلاع ملنے کے ساتھ ہی پولیس وہاں پر پہنچ گئی اور اس کو بچالیاگیا۔گاؤں والوں کے اسرار پر پولیس نے اسکوٹر کی تلاشی اور اس کو گوشت ملا۔ سنگھ نے بتایا کہ ان کی اسکوٹر اور گوشت بار بڈی پولیس اسٹیشن لے جایاگیا۔
انصاری کو چہارشنبہ کے روز پاتلی پترا میڈیکل کالج اسپتال( پی ایم سی ایچ) سے اس وقت رہا کردیا گیا جب ڈاکٹرس نے بتایا کہ انہیں معمولی چوٹیں لگی ہیں۔گاؤں والوں نے الزام عائد کیا کہ انصاری امتناع کے باوجود بیف کی تجارت کررہا ہے۔
ویٹرنری ڈاکٹر کو گوشت کی جانچ کے لئے طلب کیا ‘ اور گوشت رانچی کی لیباریٹری کو جانچ کے لئے لے جایاگیا۔عین النصاری نے گھر والوں نے بیف کی تجارت کے الزامات کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہاکہ دھنباد میں گوشت سستے داموں پر دستیاب ہے اور یہ کہ کیوں گاؤں والے افطار پارٹی کے لئے لائیں گے‘‘۔گھر والوں نے کہاکہ گاؤں والوں نے غلطی سے مٹن کو بیف سمجھ کر انصاری کے ساتھ مارپیٹ کی ۔ پولیس نے بتایا کہ کسی بھی جانب سے اب تک کوئی ایف ائی آر درج نہیں کیاگیا ہے۔
مذکورہ شخص کی بیوی شاہدہ بیگم نے میڈیا کو بتایاکہ حملہ آوروں نے موبائیل اور 15,00چھین لئے ۔اگر گاؤں والوں کو حقیقت میں گائے سے اس قدر محبت ہے تووہ کیوں فون اور پیسے چھیننے کاکام کررہے ہیں؟