ہندوستان میں عراقی بچہ کے سینے میں ماں کے جگر کی کامیاب پیوند کاری

نئی دہلی : لیور ٹرانسپلانٹ کرنے میں دہلی کے ڈاکٹر وں نے پہلی لیپرو اسکوپک ڈونر ٹومی ٹکنیک سے کامیاب سرجری کی ہے ۔ڈاکٹروں کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان کی یہ پہلی جدید سرجری ہے ۔

جس میں لیور عطیہ کرنے والے کے جسم پر کٹ کے نشان بھی نہیں رہتے ۔صرف چار پانچ چھوٹے سوراخوں کے ذریعے اسے نکالا جاتا ہے ۔اس تکنیک کا استعمال فورٹس کے ڈاکٹروں نے عراق کے بچے پر کیا ہے ۔اس بارے میں فورٹس ہیلتھ کیئر ٹرانسپلانٹ محکمہ کے ڈائریکٹرڈاکٹر وویک وج نے تیایا کہ عراق کا ڈھائی سالہ علی حسین لیور کی بیماری سے متاثر تھا ۔اس کی وجہ سے اسکی نمو رک گئی تھی ۔

اس کی ماں ۲۳؍ سالہ لیور عطیہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔جس کے بعد ان کے لیور کے ایک حصہ کو نکالا گیا ۔۱۰؍ گھنٹے کی سخت محنت کے بعد یہ کامیاب ٹرانسپلانٹ مکمل ہوا ۔

ڈاکٹر وج نے کہا کہ عام طور پر لیور ٹرانسپلانٹ سے جسم کے حصہ کے نشان بن جاتے ہیں لیکن اس تکنیک سے کٹ کے نشان نہیں بنتے ۔انھوں نے بتایا کہ ابھی تک یہ سرجری کوریا اورفرانس جیسے ملکوں میں تھی ۔لیکن ہندوستان بھی اس سے استفادہ حاصل کررہا ہے ۔