بیونس آئرس میں وزیراعظم مودی اور سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی بات چیت
بیونس آئرس ۔ 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی اور سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے ہندوستان کے دفاعی، انفراسٹرکچر، توانائی اور دیگر شعبوں میں تیل کی دولت سے مالامال خلیجی مملکت کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے قیادت کی سطح پر ایک میکانزم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ دونوں قائدین نے آج یہاں اپنی ملاقات کے دوران اقتصادی، تہذیبی اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعلقات کے مزید فروغ کے مختلف راستوں اور امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ معتمدخارجہ وجئے گوکھلے نے ارجنٹائن کے دارالحکومت میں ان دونوں قائدین کی بات چیت کے بعد کہا کہ ’’یہ ایک دوستانہ اور پرتپاک ملاقات تھی‘‘۔ شہزادہ سلمان نے ہندوستان کو ایک اہم ساجھیدار قرار دیا۔ اس موضوع پر بھی واضح تبادلہ خیال کیا گیا کہ سعودی عرب آیا کس طرح آئندہ دو تین سال کے دوران مختلف شعبوں میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرسکتا ہے۔ شہزادہ سلمان نے کہا کہ ان کا ملک قومی انفراسٹرکچر فنڈ میں ابتدائی اعلیٰ الحساب سرمایہ کاری کو قطعیت دے گا۔ انہوں نے مستقبل میں ٹکنالوجی کے سیکٹر میں سرمایہ کاری کے امکانات کا بھی حوالہ دیا جس میں زراعت کے علاوہ توانائی اور دیگر شعبے بھی شامل ہیں۔ گوکھلے نے مزید کہا کہ ’’دونوں قائدین نے اس بات سے اتفاق بھی کیا کہ اب ہم قیادت کی سطح پر ایک میکانزم قائم کریں گے جو سرمایہ کاری میں ٹھوس اقدامات کے امکانات کا جائزہ لے گی۔ علاوہ ازیں توانائی سے غذائی طمانیت تک اور انفراسٹرکچر سے دفاع تک مختلف شعبوں میں پیداوار، جدید ٹکنالوجی کے فروغ و استعمال میں تعاون کے امکانات اور ان پر عمل آوری کے موقعوں کا جائزہ لے گی‘‘۔ گوکھلے نے کہا کہ ’’یہ میکانزم بہت جلد تیار کرلیا جائے گا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ آئندہ دو تین سال کے دوران ہندوستان میں سعودی عرب کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوگا‘‘۔ وزیراعظم نریندر مودی نے توانائی کی مستحکم اور قابل قیاس قیمتوں کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں قائدین کے مابین بالخصوص ہندوستان میں توانائی کی قیمتوں کے استحکام میں سعودی عرب کے امکانی تعاون کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی عرب جو ہندوستان کا چوتھا بڑا تجارتی ساجھیدار ہے، اس ملک میں توانائی ضروریات کی تکمیل کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے کیونکہ ہندوستان اپنی ضروریات کا 19 فیصد خام تیل اس خلیجی مملکت سے ہی درآمد کرتا ہے۔ گوکھلے نے کہا کہ ’’ولیعہد محمد بن سلمان گذشتہ کئی برسوں کے دوران سعودی عرب کی تعمیر میں ہندوستانیوں کی گرانقدر خدمات کو ذہن نشین رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے واضح طور پر اس کی ستائش بھی کی ہے‘‘۔ بعدازاں وزیراعظم مودی نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’ولیعہد محمد بن سلمان سے ثمرآور تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہم نے ہند ۔ سعودی تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر گفت و شنید کی۔ نیز اقتصادی، ثقافتی اور توانائی شعبوں میں تعلقات کے مزید فروغ پر بھی بات چیت کی گئی‘‘۔ وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) کے ذرائع نے کہا ہیکہ حالیہ برسوں میں سعودی عرب ایک قابل قدر ساجھیدار رہا ہے۔ یہ تعلقات ہندوستانی برادری سے آگے بڑھتے ہوئے اقتصادی، توانائی و سیکوریٹی تعلقات تک وسعت اختیار کرچکے ہیں۔ تمام باہمی و علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خشوگی کے 2 اکٹوبر کو استنبول میں واقع سعودی عرب کے سفارتخانہ میں رونگٹھے کھڑا کردینے والے سفاکانہ قتل پر پیدا شدہ بحران اور بین الاقوامی سطح پر برہمی کے بعد جی ۔ 20 وہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس ہے جس میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان شرکت کررہے ہیں۔ سعودی شاہی خاندان کے حلقہ بگوش و حاشیہ بردار سے اچانک ناراض اور نقاد بن جانے والے سعودی جرنلسٹ جمال خشوگی کو بقول سعودی عرب ’’ایک شر انگیز کارروائی‘‘ میں ہلاک کردیا گیا اور اس قتل میں شہزادہ محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی تردید کی گئی تھی۔