ہندوستان روس سے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے

وزیرخارجہ ہندوستان سشماسوراج کی نائب وزیراعظم روس سے ملاقات ، باہمی تعلقات کا جامع جائزہ
ماسکو ۔ 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ وزیرخارجہ ہندوستان سشماسوراج نے آج اس وقت یہ تبصرہ کیا جبکہ وہ ہند ۔ روس باہمی تعلقات کا جامع جائزہ لے رہی تھی کیونکہ آئندہ ماہ صدر روس ولادیمیر پوٹن نئی دہلی کا دورہ کرنے والے ہیں۔ سشماسوراج 11 ماہ میں تیسری بار روس کا دورہ کررہی ہیں۔ انہوں نے نائب وزیراعظم روس یوری بوری سوف کے ساتھ باہمی تعلقات اور تعاون میں اضافہ تحریک نیوکلیئر توانائی، بینکنگ، تجارت، ادویہ سازی، سیاحت اور خلا میں اضافہ کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شراکت داری وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مستحکم ہوتی جارہی ہے اور ایک وسیع ایجنڈہ کا احاطہ کرتی ہے جو ہند ۔ روس تعلقات کے بارے میں ہے۔ سشماسوراج 23 ویں ہند ۔ روس بین حکومتی کمیشن برائے تجارت، معاشیات، سائنٹفک ٹیکنیکل اور تہذیبی تعاون کی بوری سوف کے ساتھ مشترکہ صدارت کررہی تھیں۔ ان کا تبصرہ وزیردفاع نرملا سیتارامن کی وزیرخارجہ امریکہ مائیک پومپیو کے ساتھ دوبدو بات چیت کے ایک ہفتہ بعد منظرعام پر آیا ہے۔ بعدازاں وزیردفاع امریکہ جیمس مٹیس نے ان سے ملاقات کی تھی جس میں ہند ۔ امریکہ دفاعی شراکت داری میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ولادیمیر پوٹن نئی دہلی کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ سالانہ چوٹی کانفرنس مذاکرات کرسکیں۔ سرکاری ذرائع کے بموجب سشماسوراج اور بوری سوف چوٹی کانفرنس کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ سشماسوراج نے کہا کہ نائب وزیراعظم روس اور وزیرخارجہ روس سرجی لاؤروف کے ساتھ ان کی بات چیت ثمرآور رہی۔ دونوں فریقین بعض حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے سے اتفاق کرچکے ہیں جو امریکی تحدیدات کے نتیجہ میں جو ایران سے تیل کی خریداری پر 4 نومبر سے عائد ہونے والی ہیں، پیدا ہوں گے۔ بوری سوف کے ساتھ بات چیت کے دوران سشماسوراج نے تجارت میں نمایاں فرق کا بھی تذکرہ کیا اور ہندوستان سے روس کو زیادہ برآمدات کا مطالبہ کیا جن میں پالش کئے ہوئے ہیرے بھی شامل ہوں گے۔ دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ ادویہ سازی میں تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے ہندوستانی ریاستوں اور روسی علاقوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ بات چیت کے دوران جو مربوط کرنے والے پراجکٹس کے بارے میں تھی، دونوں فریقین نے اتفاق رائے کیا کہ ہندوستان بین الاقوامی شمال ۔ جنوب حمل و نقل راہداری کا پابند ہے۔ ہندوستان، ایران اور روس اور دیگر کئی وسط ایشیاء کے ممالک اس کے پابند ہیں۔