ورلڈ اکنامک فورم میں عالمی سلامتی کو نیوکلیر خطرات پر سیشن ، ہندوستان کے مرکزی وزیر ایم جے اکبر کاخطاب
ڈاؤس ۔ 24جنوری۔( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی وزیر ایم جے اکبر نے آج زور دے کر کہا کہ ہندوستان ایک ذمہ دار نیوکلیر ملک ہے اور یقین کیجئے کہ وہ اس طرح کے ہتھیاروں کو سب سے پہلے استعمال نہیں کرے گا ۔ یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر نیوکلیر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف عالمی سطح پر حکومتی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ورلڈ اکنامک فورم (WEF) میں بین الاقوامی سلامتی کو نیوکلیئر ہتھیاروں کو ایک قطعی مزاحمتی طاقت کے طورپر دیکھتے ہیں اور میزائیل کو ایک پیام مانتے ہیں۔ مملکتی وزیر خارجہ ایم جے اکبر نے مزید کہا کہ چند دن قبل ہی ہندوستان نے آسٹریلیائی گروپ میں شمولیت اختیار کرلی ہے اور وہ اس طرح کے معاہدوں کا فریق ہے ۔ ساری دنیا نے تسلیم کرلیا ہے کہ ہندوستان ایک ذمہ دار نیوکلیر ملک ہے۔ اس کے علاوہ ہم ایسے نہیں ہیں کہ کوئی ہم سے کہہ کر نیوکلیر ہتھیاروں کااستعمال کرے تو ہم اس پر عمل کریں۔ ہم کو ہرکوئی پسند کرتا ہے۔ اس لئے ہم کو پسند کیا جاتا ہے کہ ہم اس کے قابل ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان کی رسائی واضح طورپر ہے وہ ایک نیوکلیر وارخواہاں ہے جس میں کوئی امتیازی برتاؤ نہ ہو ۔ ہم کو پنی رسائی پر کئی ممالک کی جانب سے تائید حاصل ہوتی ہے ۔ ہم کو توقع ہے کہ یہ دنیا مل جل کر کام کرے گی اور نیوکلیر خطرات کو کم کرنے یا ختم کرنے کیلئے باہمی متحد ہوگی ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہر کوئی اس طرح ، تباہ کن ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لئے سنجیدگی سے غور کرے گا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کے پاس نیوکلیئر ہتھیار ہیں تو انھوں نے کہا کہ ہم صرف اپنے موقف کے بارے میں بات کریں گے ۔ سو کسی اور ملک کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ ہمارے پاس یہ ہتھیار مزاحمت کی شکل میں موجود ہیں ۔ ہمارا ایقان ہے کہ ہم ان ہتھیاروں کو سب سے پہلے استعمال نہیں کریں گے ۔ ہم عالمی سطح پر ایک ایسا معاہدہ چاہتے ہیں کہ ان خطرناک ہتھیاروں کو سب سے پہلے استعمال نہ کریں گے ۔ اگر یہ نظریہ اپنے مقصد کو پہونچ نہیں سکے گا تو ہم اچھائی کی جانب کام کرسکتے ہیں۔ آواز کی سماعت آسان ہے لیکن خاموشی کو سننا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ اکبر نے کہا کہ ہندوستان ایک باوقار ملک ہے اس کے کام پرامن طریقہ سے ہوتے ہیں ۔ ہم امن چاہتے ہیں لیکن یہ امن کسی امن پسندی کی کوکھ سے آنا ضروری نہیں ہے ۔ انھوں نے کہاکہ کسی ملک کی سلامتی کو محض ایک جھٹکے میں درہم برہم نہیں کیا جاسکتا ۔ نیوکلیر ہتھیاروں کے خلاف کوئی بھی ملک یکطرفہ فیصلہ نہیں کرے گا ۔ ہم اس وقت یوروپ میں ہیں جو نیوکلیر ممالک کا گروپ ہے۔ آخر یہ ممالک نیوکلیر ہتھیاروں کو تلف کرنے کی جانب پہل کیوں نہیں کرتے ۔ کیا وہ اپنے عوام کی رائے حاصل کرسکتے ہیں ؟ لیکن ہم اپنی جانب سے بہت ہی مضبوطی سے باہمی فریم ورک کے ذریعہ کام کرتے ہیں اور اس پر عمل پیرا ہیں۔ ہم دیگر ممالک پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ بھی نیوکلیئر ہتھیاروں کو تلف کرنے کی جانب قدم اُٹھائیں۔