جنسی غلام بنائی جانے والی نہاد برکات کا انکشاف، بہن کونیکادھر غیریقینی کیفیت سے دوچار
لندن ۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی نژاد دولت اسلامیہ کے دہشت گرد سدھارتھ دھر جسے اب ’’نیا جہادی جان‘‘ کہا جارہا ہے، وہ اب اس خونخوار تنظیم کا کمانڈر ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نہاد براکت جو ایک یزیدی کمسن لڑکی ہے جسے دولت اسلامیہ گروپ نے جنسی غلام بنا رکھا تھا، کے مطابق اس کا اغواء اور بعدازاں اس کی تجارت سدھارتھ دھر کا ہی ’’کارنامہ‘‘ ہے جو فی الحال گروپ کے مستحکم مقام موصل میں رہائش پذیر ہے۔ سدھارتھ دھر جو دراصل ایک ہندو ہے اور بعدازاں قبول اسلام سے اس نے اپنا نام ابورومیسا رکھ لیا ہے، نے اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ 2014ء میں شام کا سفر کیا تھا۔ ایک دستاویزی فلم جو دراصل برطانیہ کی ایک مسلم ٹی وی کی جانب سے تیار کی جارہی ہے، اسے انٹرویو دیتے ہوئے برکات نے بتایا کہ سدھارتھ ان لوگوں میں شامل تھا، جس نے اسے (برکات) جنسی غلام بنایا۔ مسلم ٹی وی کی جانب سے عراق میں جنگی محاذ کی صورتحال پر دستاویزی فلم تیار کی جارہی ہے۔ برکات نے بتایا کہ جس وقت کرکک میں اسے اغواء کیا گیا تو اس کے بعد اسے موصل کے ایک دیگر لیڈر کے پاس لے جایا گیا جس کا نام ابودھر تھا۔ اس نے خود اپنے لئے بھی کئی یزیدی لڑکیوں کو جنسی غلام بنا لیا تھا۔ سدھارتھ دھر ان بیرونی جنگجوؤں میں شامل تھا جس نے اسے (برکات) جنسی غلام بنانے میں اہم رول ادا کیا۔ ہر روز مجھ سے کہا جاتا کہ میں کسی نئے شخص کے ساتھ شادی کرلوں۔ میڈیا نے اس بات کا اعتراف کیا ہیکہ یہ توثیق کرنا مشکل ہے کہ ابودھر ہی وہ شخص ہے جو دراصل برطانوی مشتبہ دہشت گرد کے طور پر پولیس کو سب سے زیادہ مطلوب ہے البتہ برکات کا یہی کہنا ہیکہ وہ شخص سدھارتھ دھر ہی ہے۔ اب یہ کہا جاسکتا ہے کہ سدھارتھ دھر نے محمد ایموازی جو ’’جہادی جان‘‘ کے لقب سے معروف تھا، کی جگہ لی ہے جو ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوچکا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ سدھارتھ دھر کی بہن بھی جاریہ سال کے اوائل میں دارالعوام کی داخلہ کمیٹی کی ایک سماعت کے دوران حاضر ہوچکی ہے جس کا نام کونیکا دھر بتایا گیا ہے۔ اس سماعت کے دوران اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی تھی کہ سدھارتھ وہ نقاب پوش شخص ہے جو دولت اسلامیہ کے پروپگنڈہ ویڈیوز میں نظر آیا تھا جہاں برطانوی جاسوسوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔ کونیکا کا کہنا ہیکہ مجھے اب بھی یقین نہیں آتا کہ جسے میں ویڈیو میں دیکھ رہی ہوں وہ میرا بھائی ہے؟ کیا وہ ایسا کرسکتا ہے؟ کیا وہ اتنا ظالم اور سفاک ہوسکتا ہے؟ میرا دل نہیں مانتا کہ وہ ایسا کرسکتا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہیکہ برطانیہ میں رہتے ہوئے سدھارتھ کو قبل ازیں چھ بار گرفتار کیا جاچکا ہے جس وقت اسے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا اس نے موقع غنیمت جانتے ہوئے برطانیہ سے براہ پیرس راہ فرار اختیار کی تھی۔ برطانوی پولیس نے سدھارتھ کے برطانیہ کے پتہ پر کچھ خط وکتابت کی تھی تاکہ اسے یاد دہانی کی جائے کہ اسے اپنے پاسپورٹ سے دستبردار ہونا ہے اور یہ اس وقت کی بات ہے جب سدھارتھ شام پہنچ چکا تھا۔ سدھارتھ دھر نے بعدازاں برطانوی سیکوریٹی کا مضحکہ اڑاتے ہوئے ٹوئیٹ بھی کیا تھا کہ ’’برطانوی سیکوریٹی نظام بھی کتنا کمزور اور ناقص ہے کیونکہ میں کھلی فضا میں سانس لیتے ہوئے براہ یوروپ شام پہنچ گیا ہوں‘‘۔