گورنر آسام آچاریہ کا متنازعہ ریمارک، ’’ہندوستان ہندوئوں کا ہے‘‘!
گوہاٹی۔22 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) آسام کے گورنر پی بی آچاریہ نے یہ کہتے ہوئے ایک نیا تنازعہ پیدا کردیا ہے کہ ان مسلمانوں کو پاکستان جانے کی آزادی ہے جو سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں ان کے ساتھ ظلم و جانبداری کی جارہی ہے۔ آچاریہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی مسلمان کہیں بھی جاسکتے ہیں۔ ان میں سے کئی پاکستان جاچکے ہیں۔ اگر کوئی پاکستان یا بنگلہ دیش جانا چاہتا ہے تو جاسکتا ہے اگر وہ سمجھتا ہے کہ اس کے خلاف بھی یہاں ایسا کیا جارہا ہے جس طرح وہاں تسلیمہ نسرین کے ساتھ کیا گیا ہے۔ آچاریہ نے کہا کہ ہندوستان ساری دنیا میں ایک انتہائی روادار ملک ہے۔ ’’ہم نے یہاں ہر کسی کو ایک محفوظ ٹھکانہ فراہم کیا۔
ہندوستان ایک بہت بڑے دل کا حامل ملک ہے۔‘‘ آسام کے گورنر پی بی آچاریہ نے گزشتہ روز یہاں ایک کتاب کی اجرائی کے موقع پر شہریوں کے قومی رجسٹریشن پر نظرثانی سے متعلق ایک سوال پر جواب دیا تھا کہ ’’ہندوستان، ہندوئوں کے لئے ہے۔‘‘ پاکستان اور بنگلہ دیش میں ظلم و جانبداری کے سبب ملک چھوڑ کر ہندوستان میں پناہ لینے والی مذہبی اقلیتوں (ہندوئوں) کو ہندوستانی شہریت دینے رجسٹریشن پر پیدا شدہ تنازعہ کے پس منظر میں انہوں نے یہ ریمارک کیا تھا۔ تاہم انہوں نے اپنے متنازعہ ریمارک پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میرا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہندوستان صرف ہندوئوں کے لئے ہے بلکہ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ دنیا کے کسی بھی گوشہ میں ظلم و جانبداری کا سامنا کرنے والے ہندوئوں کو ہندوستان میں پناہ حاصل کرنے کا حق ہے۔‘‘ انہوں نے شہریوں کے قومی رجسٹر (این آرسی) کے بارے میں کہا کہ ’’یہ کوئی مذہبی مسئلہ نہیں ہے بلکہ قوم اور سلامتی کا سوال ہے۔‘‘ جس کے مطابق بیرونی افراد کو اس میں شامل کیا جاتا ہے اور ہندوستانی سلامتی میں مانع ہندوستانیوں کو اس سے حذف کیا جاسکتا ہے۔