ملک میں جمہوریت مضبوط، دادری قتل واقعہ کے پس منظر میں صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کا اظہارِ خیال
نئی دہلی۔ 7 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے آج کہا کہ ہندوستان کے مہذب معاشرہ کے اہم اقدار رواداری، کثرت میں وحدت ہیں۔ ان کو پامال نہیں کیا جاسکتا۔ ہر ایک شہری کو یہ ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ ملک کی رواداری اور کثرت میں وحدت کے اُصولوں کو ضائع کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے دادری میں گوشت کھانے کی افواہوں پر ایک مسلم شخص کے قتل کے تناظر میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ میرا قوی ایقان ہے کہ ہم اپنی تہذیب اور مہذب معاشرہ کے اہم اقدار کو پامال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔ یہ اہم اقدار برسوں سے ہمارے مہذب معاشرہ کا حصہ ہیں۔ ہندوستانی عوام نے ہمیشہ رواداری، کثرت میں وحدت، اجتماعیت کو فروغ دیا ہے اور اس کی پرزور وکالت کی ہے۔ یہ اہم اقدار صدیوں سے چلے آرہے ہیں۔ کئی تاریخی مہذب معاشرہ ختم ہوچکے ہیں۔ ہندوستان کا مہذب معاشرہ صدیوں سے قائم ہے لیکن جارحیت کے بعد جارحیت کا طرز عمل بیرونی حکمرانوں کے دور میں طویل مدت تک جاری رہا تھا۔ اس کے باوجود ہندوستان کے مہذب معاشرہ کی شان و شوکت برقرار رہی۔ کیوں کہ مہذب عوام کے معاشرہ نے ان اقدار کا تحفظ کیا ہے۔
ہم کو یہی بات ذہن نشین کرنی ہے کہ ہمارے معاشرہ پر آنچ آنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اگر ہم اپنے ذہن میں ان اہم اقدار کو محفوظ کرلیں تو پھر ہماری جمہوریت کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ صدرجمہوریہ کے یہ ریمارکس اترپردیش کے موضع دادری میں ایک 50 سالہ مسلم شخص کے گائے کے گوشت کھانے کی افواہ پر قتل کے پس نظر میں ہے۔ اس واقعہ پر سارے ہندوستان میں زبردست احتجاج ہورہا ہے۔ صدرجمہوریہ کو یہاں راشٹرپتی بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں کتاب حوالے کی گئی۔ اس کتاب کو پربھو چاؤلہ ایڈیٹوریل ڈائریکٹر نیو انڈین ایکسپریس نے تحریر کیا ہے جس کی رسم اجراء جناب حامد انصاری نائب صدرجمہوریہ نے انجام دی۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، مرکزی وزیر مختار عباس نقوی، چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد، سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر فاروق عبداللہ اور ارکان پارلیمنٹ بھی اس موقع پر شریک تھے۔ اپنی 15 منٹ کی تقریر میں صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے کہا کہ ایک سیاسی لیڈر کی حیثیت سے وہ تمام کے ساتھ شرم محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں۔
ان پر تحریر کردہ کتاب کی رسم اجرائی کے موقع پر وہ ملک کے حالات پر غور کرتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے کئی شعبوں میں زبردست ترقی کی ہے اور اس ترقی کی منزلیں طئے کرنے کی کوئی حد نہیں ہے۔ ہم کو مزید بہت کچھ کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدرجمہوریہ کے دفتر میں کام ختم ہوجانے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ جہاں سختی کے ساتھ دستوری اقدار پر عمل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے دوستوں کے چٹکلوں کو یاد کیا۔ اس جلیل القدر عہدہ پر کچھ کام کرنا ہی نہیں ہوتا اور انہیں کوئی کام ہی نہیں ہے۔ میں اپنے طور پر اس ملک کی خدمت کررہا ہوں اور ہندوستان کو زیادہ سے زیادہ ایک اہم ترین ملک بنانے کی سمت کام کررہا ہوں۔ اس عہدہ پر آنے کے تین سال بعد میں نے تسلیم کیا کہ ہندوستان کو ترقی کے محاذ پر ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ملک کی مضبوط جمہوریت کی ستائش کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہمارے ملک کے رائے دہندوں نے ہی مخلوط حکومت کے دور کا خاتمہ کیا اور ایک واحد پارٹی کی حکومت منتخب کی اور یہ اجتماعی فیصلے ہی کا نتیجہ ہے کہ برسوں بعد واحد جماعتی حکومت قائم ہوئی ہے۔