نئی دہلی۔ہندوتوا کے فیس بک ’لوجہاد‘ کی فہرست میں شامل کلکتہ نژاد بین مذہبی شادی شدہ جوڑے کے متعلق پولیس میں در ج کرائی شکایت میں پولیس سے درخواست کی گئی ہے کہ مبینہ طور پر انہیں مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں اور پولیس پر فوری کاروائی کرے۔انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق مذکورہ جوڑے کو اسوقت سوشیل میڈیا پر ہراسانی کا سامنا کر نا پڑا جب ایک سو بین مذہبی جوڑوں کی فہرست پوسٹ کی گئی۔
مذکورہ جوڑے کی جانب سے پولیس میں کی گئی شکایت کے مطابق ۔ ’’ ہم لوگو ں کی ایک گروپ کی جانب سے نشانہ بنایاجارہا ہے‘ ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں‘ لہذا ہم میں گزند پہنچانے کے ان حالات سے اچھی طرح واقف ہیں‘ اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کاکام انڈین پینل کوڈ 1980کے تحت جرم ہے۔
معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس قسم کی سرگرمیوں کے خلاف فوری کاروائی کریں‘‘۔وہ شخص جس نے شکایت کی ہے کا کہنا ہے کہ انہیں منظم طریقے سے نشانہ بنایاجارہا ہے۔ اس نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ’’ اس کے بعد کچھ نامعلوم لوگ میری گرل فرینڈ کے مسیج باکس میں لوجہاد کے متعلق پیغام بھیج رہے ہیں اوراس شخص سے ملنے کو منع کررہے ہیں جس سے وہ محبت کرتی ہے۔
مذکورہ لڑکی نے کچھ لوگوں کو بلاک کردیا مگر پیغاموں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اب تو اس نے سوشیل میڈیا کا استعمال ہی بند کردیا ہے۔ کسی نے بڑی چالاکی کے ساتھ بہت سارے جوڑوں کی ایک فہرست بناکر سوشیل میڈیا پر پوسٹ کردی ہے ۔ ہوسکتا ہے اس کے پیچھے ایک ٹیم ہے‘‘۔
نیوز 18سے بات کرتے ہوئے جوائنٹ کمشنر آف پولیس پروین کمار ترپاٹھی نے کہاکہ انہیں اس ضمن میں ایک شکایت موصول ہوئی ہے جس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ کچھ دن قبل ہندوتوا حامی ایک فیس بک پیچ جس کا نام ہندو وارتا ہے نے فیس بک او رٹوئٹر پر ایک فہرست پوسٹ کی تھی اور اپنے ہندو فالورس سے کہاتھا کہ اس میں ملوث مردوں کا’تعاقب ‘‘ کریں۔جنوری میں ٹوئٹر او رفیس بک پریہ لسٹ وائیرل ہوئی تھی۔
وہ پوسٹ جس کو بعد میں ہٹادیاگیا میں لکھاتھا کہ’’ یہ ایک فہرست ہے ان ہندو لڑکیوں کی فیس بک پروفائل کے جو لوجہاد کا شکار ہوچکی ہیں یا ہورہی ہیں۔ ہر ہندو شیر سے گذار ش ہے ‘ ان میں جو لڑکے انہیں تلاش کریں او رشکار کریں‘‘۔
بیپلب چٹواپادھیائی جو کہتا ہے کہ وہ وی ایچ پی کا رکن ہے نے ایک اور گروپ جس کانام میلن میلا ہے میں یہ پوسٹ کیا ہے کہ ’’ لوجہاد کے ذریعہ ہندو لڑکیوں کا مذہب تبدیل کرایاجارہا ہے۔ جاگو ہندو ورنہ تمام اپنے مادر وطن ہندوستان سے محروم ہوجاؤگے‘‘۔جبکہ جن لوگوں کا فہرست میں نام شامل ہے انہیں اپنی زندگی کو و ہ خطرہ محسوس کررہے ہیں۔
You must be logged in to post a comment.