ہندوتواگروپس کی دھمکی پر کیرالا کے مصنف نے اپنی ناؤل سے دستبرداری اختیار کرلی

ہندوتوا گروپس کے اراکین او رشرپسند عناصر نے ہریش کے خلاف احتجاج کررہے ہیں‘ کیونکہ وہ ایک ایسی ناؤل شائع کرنے جارہے ہیں جس میں مندر جانے والی عورتوں اور تہذیب کی توہین کی گئی ہے۔
ترونینتھا پورم۔ ہندوتوا تنظیموں سے ملنے والی دھمکیوں کے پیش نظر ملیالم مصنف ایس ہریش نے ہفتہ کے روز اس بات کا اعلان کیاہے کہ وہ اپنی ناؤل ’’مسیحا‘‘ سے دستبرداری اختیا رکررہے ہیں‘جس کی سلسلہ وار اشاعت ماترا بھومی میگزین میں عمل میں ائی تھی

۔ہندوتوا گروپس کے اراکین او رشرپسند عناصر نے ہریش کے خلاف احتجاج کررہے ہیں‘ کیونکہ وہ ایک ایسی ناؤل شائع کرنے جارہے ہیں جس میں مندر جانے والی عورتوں اور تہذیب کی توہین کی گئی ہے۔

ہفتہ کے روز بی جے پی مہیلا مورچہ کے کارکنوں نے کوزیکوٹی میں واقعہ ماترا بھومی کے دفتر سے ریالی نکالی اور ناؤل سے دستبرداری کامطالبہ کیا۔ناؤل دلت پس منظر میں تحریر کی گئی ہے جس میں کیرالا کے متعلق طبقے وار نظام کی عکاسی کی گئی ہے جو نصف صدی قبل کے واقعات پر مشتمل ہے۔

ہفتہ واری ماترا بھومی کے ایڈیٹر کمال رام سنجیو نے ٹوئٹ کے ذریعہ ہفتہ کے روزناول نگار کے فیصلے کا اعلان کیا’’ ایس ہریش نے ناؤ ل’مسیحا‘ سے دستبرداری اختیار کرلی ہے‘ ثقافتی برادری ہجومی تشدد کاشکار ہورہی ہے‘ کیرالا کی تہذیبی تاریخ کا سیاہ دن ہے‘ بنا روشنی کا دن ہے‘‘۔

سنجیونے کہاکہ ہریش کو ہندوتوا تنظیموں کے شر پسند عناصر سے دھمکیا ں مل رہی ہیں‘ وہ مصنف پر الزام لگارہے ہیں کہ اس نے اپنے کام کے ذریعہ ہندوؤں کی توہین کی ہے۔ سنجیو نے مزیدکہاکہ ’’ مصنف اور اسکے گھر والوں کوجسمانی طور پر حملہ کرنے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

لہذا انہو ں نے فیصلہ کیاہے کہ وہ اپنے ناؤل سے دستبرداری اختیار کرلیں گے۔

ماترا بھومی نے ہریش سے نہیں کہاکہ وہ اس ناؤل سے دستبرداری اختیار کرے۔ یہ ان کافیصلہ ہے‘‘۔ کیرالا ہندو ایکیا ویدی صدر کے پی سسی کلا نے کہاکہ ’’ ہم جانتے ہیں کیا من گھڑت ہے اور اس کے مزے کیسے لوٹے جاتے ہیں‘ مگر اس کی کوئی حد ہے۔ ایک فلم میں چوما چاٹی کا منظر دیکھنے پر کیاہم کو یہ کہتے ہوئے حق بجانب قراردیں گے کہ وہ ایک ڈرامہ ہے؟‘‘۔

سسی کلا نے کہاکہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ماترا بھومی ’’ توہین آمیز‘‘ ناؤل کی اشاعت پر معافی نہیں مانگتا۔ انہو ں نے کہاکہ مصنف ہماری سین میں نہیں ہے۔ ہم ماترا بھومی کو قصور وار ٹہرارہے ہیں۔ اگر وہ معافی نہیں مانگیں گہ تو ہم نیوز پیپر کا بائیکاٹ کریں گے‘‘۔

سی پی ائی( ایم) پولیٹ بیورو رکن اور پارٹی کے سینئر کیڈر ایم اے بے بی نے کہاکہ اس طرح کے ہندوتوا گروپس کوچاہئے کہ وہ ہریش پر ’’حملو ں کو فوری روکیں۔ واضح رہے کہ ہریش کو پچھلے سال چھوٹی کہانیو ں پر کیرالا ساہتیہ اکیڈیمی کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

بے بی نے زور دیا کہ مصنف کو چاہئے کہ وہ ناؤل کی اشاعت کو بحال کرے‘ دستبرداری ریاست کی توہین ہوگی‘‘