یہ دونوں ممالک ترقی پذیر ہیں تو پھر امریکہ کیا ہے ؟ سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کو اربوں ڈالر ادا کرنے کا لزوم غیر منصفانہ : ٹرمپ
واشنگٹن ۔ /24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق تاریخی پیرس سمجھوتہ سے دستبردار ہونے گزشتہ سال کئے گئے اپنے فیصلے کے لئے ہندوستان اور چین کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ یہ سمجھوتہ غیر منصفانہ ہے کیونکہ اس سے امریکہ کو ان ہی ممالک کو بھاری رقومات ادا کرنے کیلئے مجبور ہونا پڑتا ۔ جن (ممالک) کو اس سے بھاری فائدہ پہونچا ہے ۔ ٹرمپ نے گزشتہ سال جون میں تاریخی پیرس سمجھوتہ سے علحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سمجھوتہ سے امریکہ کو کھربوں ڈالر ادا کرنا پڑتا ۔ روزگار کے مواقع متاثر ہوسکتے تھے ۔ تیل ، گیس اور کوئلہ کے علاوہ مختلف اشیاء تیار کرنے والی کمپنیاں زیربار ہوسکتی ہیں ۔ لیکن اس وقت ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس سمجھوتہ پر دوبارہ بات چیت کے لئے تیار تھیں جس سے تقریباً 200 ملکوں نے اتفاق کیا تھا ۔ ٹرمپ نے قدامت پسند سیاسی مجلس عمل سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ہم پیرس ماحولیاتی سمجھوتہ سے علحدہ ہوگئے ہیں ۔ یہ تباہ کن ثابت ہوسکتا تھا ۔ ہمارے ملک کے لئے بھی یہ سمجھوتہ تباہ کن ہوسکتا تھا ‘‘ ۔ یہ دلیل پیش کرتے ہوئے کہ اس سمجھوتہ سے ہندوستان اور چین کو ہی سب سے زیادہ فائدہ ہوسکتا تھا ۔ ٹرمپ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی پر یہ سمجھوتہ امریکہ کے حق میں غیر منصفانہ تھا کیونکہ اس سے امریکی تجارت اور روزگار بری طرح متاثر ہوسکتے تھے ۔
ٹرمپ نے اپنے فیصلے کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کے پاس وہ بہت کچھ تیل اور گیس دستیاب ہے جو ہم تلاش کئے ہیں ، کیا آپ جانتے ہیں ۔ ٹکنالوجی بھی کافی حیرت انگیز ہے اور ہم ایسی کئی چیزیں بھی تلاش کئے ہیں جنہیں ہم شاید ہی کبھی جانتے تھے ۔ لیکن ہمارے پاس بہتر بڑے پیمانے پر یعنی تقریباً دنیا میں سب سے زیادہ ہمارے پاس ہی ہے ۔ ہمارے پاس توانائی کے وافر ذخائر ہیں ۔ ہمارے پاس کوئلہ ہے اور ہمارے پاس بہت کچھ ہے ۔‘‘ ۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’’ اور بنیادی طور پر وہ (ہند ، چین ، وغیرہ ) کہہ رہے ہیں کہ ان (ذخائر) کا استعمال نہ کریں ۔ آپ انہیں استعمال نہیں کرسکتے ۔ چنانچہ اس نے کہا کہ اس کو دیگر ملکوں کے ساتھ غیر مسابقتی بنادیا لیکن یہ نہیں ہوگا ۔ میں نے ان سے کہہ دیا کہ ایسا نہیں ہونے والا ہے ‘‘ ۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’’اور پھر چین ہے ان کا سمجھوتہ 2030ء تک شروع بھی نہیں ہوگا ۔ جبکہ ہمارا سمجھوتہ فی الفور نافذ الاثر ہوگا ۔ اُدھر روس بھی ہے جس کو 1990 ء کے دور کی طرف لوٹ جانے کی اجازت دی گئی ہے جو صاف ستھرے ماحول کا دور نہیں تھا ‘‘ ۔ ہندوستان اور دیگر ممالک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیگر ممالک ! بڑے ممالک ہندوستان اور دیگر ۔ ہمیں ہی انہیں ادا کرنا ہوگا ۔ کیونکہ وہ خود کو ترقی پذیر ملک سمجھتے ہیں ۔ ’’(اگر) وہ ترقی پذیر ممالک ہیں تو میں نے کہا تھا کہ پھر ہم کیا ہیں ؟ کیا ہمیں بھی ترقی کرنے کی اجازت دی گئی ہے ؟ کیا یہ ٹھیک ہے ؟ وہ ہندوستان کو ترقی پذیر ملک کہتے ہیں ۔ چین کو بھی ترقی پذیر ملک کہتے ہیں ۔ لیکن امریکہ کو ؟‘‘
امریکی اسکولوں کو حملے کی صلاحیت کی ضرورت : ٹرمپ
واشنگٹن ۔24 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کسی بھی قسم کی فائرنگ سے خود کے بچاؤ کیلئے اسکولوں میں ’’حملے کی استعداد ‘‘ کی وکالت کرتے ہوئے فوجی ٹریننگ کے اساتذہ کی اس ترکیب کو سراہا ہے جس میں انھوں نے صدر کے سامنے یہ بات رکھی تھی کہ کسی بھی قسم کی فائرنگ سے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے اسکولوں میں بچوں کو ’’شوٹنگ‘‘ کی تربیت فراہم کریں۔ معلوم ہوا کہ ٹرمپ کی جانب سے ایسا فیصلہ اس وقت آیا ہے جب ابھی گزشتہ ہفتہ ہائی اسکول کے ایک طالب علم نے لگاتار بندوق سے حملہ کرتے ہوئے 17 لوگوں کو ہلاک کردیا تھا ۔ نیز یہ شوٹنگ اس ردعمل کے جواب کے طورپر تھی جس میں ایک اکٹوسٹ طالب علم بندوق کی زور پر ہجوم کو یرغمال بنانا چاہتا تھا ۔ وائیٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہاکہ اگر کسی طرح سے ایک طالب علم کے ذہن میں یہ بات آئی ہے کہ کوئی شخص اس روم میں مہلک ہتھیار کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے اور وہ اس پر نشانہ لگاسکتا ہے تو وہ طالب علم یہ سوچ کر اسکول چھوڑ سکتا ہے ۔ لہذا بندوق سے آزاد ماحول اس معاملے کا حل نہیں ہے لہذا معاملے کو حل کرنا ہے تو طالب علموں کو ’’فائرنگ‘‘ کی مشق کرانی ہوگی ۔