حد سے زیادہ بھی پیار مت کرنا‘
دل ہر ایک پہ نثار مت کرنا
کیاخبر کس جگہ پر روک جائے ‘ سانس کا اعتبار مت کرنا
آئینے کی نظر نہ لگ جائے‘ اس طرح سے سنگھار مت کرنا
تیر ‘ تیری طرف ہی ائے گا‘ تو ہوا میں شکا ر مت کرنا
ڈو ب جانے کا جس میں خطرہ ہے ایسے دریا کو پار مت کرنا
دیکھ توبہ کا در کھلا ہے ابھی کل تو انتظار مت کرنا
مجھکو کو خنجر نے یہ کہا اعجاز‘ تو اندھیرے میں وار مت کرنا
دوسرے غزل کے اشعار
ہم نے وطن کے واسطے کیاکیا نہیں کیا۔اور آپ کہہ رہے ہیں کہ کیاکیا نہیں کیا
دھوکہ وفا کی راہ میں کھائے ہیں ہم ضرور‘ لیکن کسی کے ساتھ میں دھوکہ نہیں کیا
ہم نے گذار دی ہے فقیری میں زندگی‘ لیکن کبھی ضمیرکا سودا نہیں کیا
مکمل غزل پیش ہے