نئی دہلی۔ مذہبی اور قومی بنیادوں پراپنے ملک میں جان ومال کے خطرے کے پیش نظر ہندوستان میں پناہ لینے کے میانمار سے ہندوستان بحالت مجبوری ہجرت کرنے کی دہائی دیتے ہوئے ایک روہنگی درخواست گذار نے جمعہ کے روز سپریم کورٹ سے کہاکہ وہ یہاں پر غیرقانونی تارکین وطن نہیں بلکہ پناہ گزین کے طورپر میانمار سے ائے ہے۔
مرکزی حکومت کے منوقف کے بیرونی شہریوں کو دستور ہند کے تحت یہاں پر کسی قسم کی سہولتوں فراہم نہیں جاسکتی ہیں کے مقابلے میں محمد سلیم اللہ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاہے ارٹیکل 14اور ارٹیکل 21کے تحت پناہ کی راہ تلاش کررہے ہیں۔مرکزی حکومت کے جوابی حلف نامہ کے جواب میں سلیم اللہ نے کہاکہ ’ ’ روہنگی کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں ملوث نہیں ہیں
۔ یہ لوگ پریشان حال اقلیت پیں جو امن کے ساتھ قیام چاہتے ہیں۔ اگر کوئی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث پایاجاتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔ آپ اس طرح سے عام رائے پیش نہیں کرسکتے کہ تمام روہنگی گنہگار ہیں‘‘۔ مرکزی حکومت کی جانب سے روہنگیوں کے ائی ایس ائی ایس اور ائی ایس ائی کے ساتھ ملے رہنے لے تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے سلیم اللہ نے اس کو بے بنیاد قراردیا اور یواین ایچ سی آر کا حوالہ دیا۔