درجنوں تنظیم کے فیڈریشن فار ایجوکیشنل ڈیولپ مینٹ کے جنرل سکریٹری و بانی شکیل احمد صدیقی نے بھارت میں اردو کے گرتے گراف کے درمیان اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ چاہے جو ہوجائے ہم دہلی کے ہر شعبہ حیات میں اردو کو اس کا جائز حق دلا کر دم لیں گے ۔انھوں نے اس پر دکھ کا اظہار کیا کہ صرف سرکار ہی نہیں بلکہ خود اردو سے محبت کرنے والا طبقہ بھی سخت غفلت میں مبتلاہے ۔ وہ صرف یہ سمجھتاہے کہ محض مشاعرہ اور نعتیہ مجالس قائم کرنے سے اردو کی خدمت ہو جائے گی ، حالاں کہ اردو کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے بغیر اور اسے سرکاری محکموں میں جگہ دلائے بغیر زندہ نہیں رکھا جاسکتا ۔ شکیل احمد صدیقی نے یہ باتیں فیڈریشن کے زیر اہتمام اردو زبان کے فروغ میں سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا کردا ر‘‘ کے عنوان سے منعقد ایک سیمینار میں کہیں ۔
یہ سیمینار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے کمیونٹی ہال پرانی سیماپوری نئی دہلی میں منعقد ہوا جس کی صدارت فیڈریشن کے چےئرمین اور سابق اسکول پرنسپل محمد اخترخاں اور نظامت اطہر سعید اور ریشما فاروقی نے مشترکہ طور سے انجام دیا ۔ اس موقع پر اپنے خاص خطاب میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کر یونیورسٹی کے شعبہ ارود کے صدر ڈاکٹر دھرم ویر سنگھ نے کہا کہ ہماری حکومت کی پالیسی ہمیشہ اردو زبان کی مخالف رہی ہے ، یہ کتنے افسوس کا مقام ہے کہ بیرون ممالک کے طلباء ہمارے ملک کی یونیورسٹی میں داخلہ لے کر اردو زبان کی تعلیم حاصل کررہے ہیں لیکن حکومت اردو کے فروغ کے لیے کوئی بنیادی قدم نہیں اٹھا رہی ہے ۔ این آئی او ایس کے جوائنٹ ڈایریکٹر ٹی این گری نے بے حد جذباتی انداز میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں اردو زبان سے بے انتہا محبت کرتاہوں کیوں کہ میری تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوئی ہے ۔ اس موقع پر اردو زبان کے فروغ میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے عنوان سے مقالہ جناب ابراہیم صاحب نے پیش کیا ۔ اردوسے متعلق ایک میمورنڈم شکیل احمد صدیقی نے پیش کیا ۔انھوں نے اردو اداروں اور مدارس کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ اردو کے سلسلے میں ان کی مدد کو تیار ہیں ، جب بھی رجسٹرین وغیرہ کی ضرورت پڑے وہ ان سے رابطہ کریں ۔
اس موقع پر اردو کے فروغ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے عہدیداران اور اردو زبان کی تعلیم کے لیے کام کررہے معززین اور صحافیوں کو توصیفی اسناد اور مومنٹو دے کر نوازا گیا۔آج کے پروگرا م میں کئی اہم شخصیات اور بڑی تعداد میں سامعین کا مجمع موجود تھا ۔خاص طور سے چودھری مستقیم ،محمد عاقل ، محمد کامل ، جاوید الحق، شاہدہ شکیل ، مولانا نسیم فاروقی ، محمد یامین سلمانی ، این اے کریمی ، ماسٹر نثار احمد، عارف حسین ، مولانا مشتاق، محمد نعمان ، راشد اور علیشا، وقار صدیقی ، ندیم احمد، حاجی اکرم، محمد شاہد، شازیہ کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
(سیاست نیوز)