ہم جنسی فطرت کے اصولوں کے خلاف بغاوت کا اعلان ہے ۔ بقلم :۔ احساس نایاب 

ستمبر ۶؍ ۲۰۱۸ء یہ وہ ہندوستان کا سیاہ تاریخی دن ہے جب ہندوستان کی عدالت عظمی نے ایک ایسے غیر فطری عمل کو قانونی جواز فراہم کرتے ہوئے اس پر اجازت کی مہر لگا دی ہے جو نہ صرف قانونی قدرت کے اعتبار سے ہی بلکہ انسانی فطرت کے اعتبار سے بھی ناجائز او رگھناؤنا عمل ہے او رجسے دنیا کا سب سے بد ترین فعل سمجھا جاتا ہے او رجسے انسانی شکل میں حیوانیت کا ننگا ناچ کہنا غلط نہ ہوگا ۔اس لئے آج کا دن ہمیشہ ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن کہلائے گا ۔ اس فیصلہ سے پڑوسی ملک کے ہم جنس پرست جوانوں میں بھی ایک امید جاگی ہے ۔ ان کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں ۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس غیر فطری عمل کے طلبگار کسی ایک مذہب میں نہیں بلکہ ہر مذہب میں پائے جاتے ہیں ۔

یہ بھی ایک طرح کا وبائی مرض ہے جس میں مبتلا خواتین کو ’’ لیزبین‘‘ او ر مردوں کو ’’گے ‘‘ کہا جاتا ہے ۔جنہیں آج تک معاشرہ نے کسی صورت میں بھی اپنا یا نہیں تھا انہیں آج کے اس فیصلہ کے بعد من مانی زندگی بسر کرنے کی کھلی چھوٹ مل گئی ہے ۔ دراصل گذشتہ کئی سالوں سے ہم جنس پرستوں نے حکومت سے مطالبہ کی تھا کہ انہیں ہم جنس کی پوری آزادی دی جائے یعنی دو مرد یا دو عورتیں آپس میں جسمانی تعلقات بنا سکتے ہیں ۔ او رشادی کرسکتے ہیں ۔او ربے بھی دن دور نہیں جب معزز گھرانوں کے چشم وچراغ بھی دیکھا دیکھی ایسے ناپاک رشتوں میں ملوث ہوکر تبا ہ ہوجائیں گے جسے دیکھ کر ہم خون کے آنسو بہانے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ۔ مغربی تہذیب سے جتنا دور ہوسکے خود کو بچانا ضروری ہے ۔

ورنہ اللہ نہ کرے ۔ اللہ کی طرف سے ہم سبھی پہ بیماریوں اور عذاب نازل ہو جائے ۔ بچوں کے مستقبل کو لے کر پہلے سے ہی مانباپ پریشا ن ہیں ۔راتوں کی نیند اڑگئی ہیں ۔او رایسے فیصلوں کے بعد ان کا کیا حال ہوتا ہوگا ۔ رات کی نیند کے ساتھ اب دن کا چین و سکون بھی حرام ہوجائے گا ۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے بھی تم قوم لوط والا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو یہ عمل کرنے والے او رجس کے ساتھ کیا جائے دونوں کو قتل کردو۔

جب رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اتنا سخت ہے تو سمجھ جائیں کہ اس سے ہونے والے نقصانات کتنے خطرناک ہوں گے ۔یہ ایک طرح کی نسل کشی ہے ۔یہ سب مغربی سازش کا ایک حصہ ہے ۔