ہمیں پاکستان کے مصائب کا بھی احساس ہے : میاٹس

l امریکی وزیردفاع جم میاٹس کی آج پاکستان آمد
l وزیراعظم عباسی اور فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ سے ملاقات
l حافظ سعید کی رہائی پر بات چیت مرکوز
l مصر، ایران اور کویت کا دورہ بھی پروگرام میں شامل

واشنگٹن ؍ اسلام آباد ۔ 4 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیردفاع جم میاٹس نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے وہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کیلئے مزید راستے تلاش کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم مشترکہ طور پر ایک دوسرے کی بات سنیں اور سنائیں۔ جنوبی ایشیاء میں استحکام پیدا کرنے کیلئے ایسا کرنا بیحد ضروری ہے کیونکہ استحکام ہی معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پانچ روزہ دورہ مصر، اردن، کویت اور پاکستان جارہے ہیں لیکن پاکستان آنے سے قبل وہ ذہنی طور پر خود کو تیار رکھنا چاہتے ہیں اور پاکستانی حکام کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ بھی صرف اپنی بپتا نہ سنائیں بلکہ کچھ ہماری بھی سنیں۔ اس کے بعد لازمی طور پر ہم بھی آپ کی سنیں گے۔ یہ دوطرفہ ٹریفک ہے اور اسی طرح مسائل کی یکسوئی کی جاسکتی ہے۔ یاد رہیکہ امریکی وزیرخارجہ کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد جم میاٹس کا یہ پہلا دورہ ہوگا جبکہ صرف ایک ہفتہ قبل ہی امریکہ نے پاکستان سے خواہش کی تھی کہ وہ ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کو فوری گرفتار کرے اور اگر ایسا نہ ہوا تو سخت کارروائی کیلئے تیار رہے۔ واضح رہیکہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک ہفتہ قبل حافظ سعید کو ان کے مکان میں نظربند کئے جانے سے آزاد کردیا تھا۔ اب ایک ہفتہ بعد جم میاٹس کا یہ دورہ ضرور اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ وہ پاکستانی قائدین سے بات کرتے ہوئے اعتماد سازی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سخت انتباہ دیئے جانے کے باوجود حافظ سعید آج بھی آزاد گھوم رہا ہے۔ جم میاٹس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے وہ اپنے فریق (پاکستان) کی بات بغور سماعت کریں گے جیسا کہ ان کی (میاٹس) فطرت رہی ہے۔ نفسیاتی طور پر بھی اگر آپ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو صرف اپنی بات ہی منوانے پر توجہ نہ دیں بلکہ متاثرہ مقابل فریق کی بات اور نظریات بھی بغور سماعت کریں تاکہ اسے یہ احساس ہوا کہ ہماری بات سننے والا بھی کوئی موجود ہے۔ جم میاٹس نے راولپنڈی کے نورخان ایئربیس پر لینڈنگ کی جہاں پاکستان کی وزارت دفاع اور خارجہ کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔ جم میاٹس سیویلین اور فوجی دونوں قائدین سے بات چیت کریں گے جن میں وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ شامل ہیں۔ جن سے انہوں نے ملاقات کی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ جاریہ سال ماہ اگست میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی نئی افغان اور جنوبی ایشیاء پالیسی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے ہی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تلخی پیدا ہوگئی تھی۔ ٹرمپ نے افغان طالبان کو تقویت پہنچانے راست طور پر اسلام آباد کو موردالزام ٹھہرایا تھا۔ 24 نومبر کو حافظ سعید کی رہائی عمل میں آئی تھی اور اس کے بعد حکومت پاکستان نے سعید کو کسی بھی دیگر معاملہ میں ملوث نہ بتاتے ہوئے گرفتار کرنے سے گریز کیا۔ اپنے دورہ سے قبل انہوں نے پاکستان کے تئیں بھی ہمدردی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ بھی یہ بات مانتا ہیکہ پاکستان کو بھی دہشت گردی کی بھاری قیمت چکانی پڑی۔ کئی بے گناہ شہری مارے چکے ہیں۔ پاکستانی فوجیوں کی بھی کثیر تعداد دہشت گردوں کی بھینٹ چڑھ چکی ہے اور اسی بنیاد پر اگر بات چیت کی جائے تو بہتر ہوگا۔ ہمیں پاکستان کے مصائب کا احساس ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر کرنا ضروری تھاکہ 21 اگست کو جب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیاء کے لئے اپنی نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا اس کے 100 دن مکمل ہونے کے بعد جم میاٹس امریکہ کے ایسے پہلے اعلیٰ سطحی عہدیدار ہیں جو پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔ جم میاٹس نے کہا کہ گذشتہ 16 سالوں کے دوران جو بھی بات چیت ہوئی ، جو بھی فیصلے ہوئے وہ ان فیصلوںکو ناکام قرار نہیں دیں گے۔ ملک میں حکومتیں بدلتی رہتی ہیں اور ہر حکومت کی پالیسی کم و بیش ایک جیسی نہیں ہوتی لیکن سبھی یہ چاہتے ہیں کہ پائیدار امن قائم ہو۔